Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

عباس ملیشیا نے حماس کے مزید 18 کارکن اغوا کر لیے

palestine_foundation_pakistan_abbas-militia-pro-israel61

مغربی کنارے کی فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے حماس کے حامی شہریوں کی پکڑ دھکڑ مہم جاری ہے اور فتح حکومت کی زیر انتظام عباس ملیشیا نے نابلس، سلفیت، قلقیلیہ، الخلیل، بیت لحم، جنین، طولکرم اور طوباس سے مختلف افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ اغوا کیے گئے حماس کے کارکنوں میں سے اکثر کو پہلے بھی متعدد مرتبہ یرغمال بنایا جا چکا ہے۔ مغربی کنارے کے مرکزی اور سب سے بڑے ضلع الخلیل کے شہر دورا اور اس سے ملحق علاقوں سے اغوا کیے گئے حماس حامیوں میں 55 سالہ عوض یونس الرجوب اور مسجد الکوم کے امام اور خطیب محمود محیسن الرجوب بھی شامل ہیں، واضح رہے کہ عباس ملیشیا اس سے قبل بھی دونوں کو متعدد مرتبہ حراست میں رکھ چکی ہے جبکہ عوض الرجوب متعدد امراض کا شکار ہیں۔ دیگر اغوا شدگان میں احمد خلیل الرجوب، مسجد بیت مقدوم کے امام امین عبد القادر الرجوب، عطیہ یوسف ابراہیم الرجوب، سابقہ اسیر نبیل محمد الرجوب اور عبد اللہ محمد مصباح الرجوب بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب سے تین ہفتے قبل یرغمال بنائے گئے السموع بلدیہ کے سربراہ استاذ جمال ابو الجدایل خرابی صحت کے باوجود تاحال عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں سے رہائی نا پا سکے ہیں۔ اسی طرح محمد القشقیش اور عبد المحسن بھی دس روز سے ملیشیا کے حراست میں ہی ہیں۔ ضلع نابلس میں عباس ملیشیا نے ایک چھاپہ مار کارروائی کی اور اسید جہاد نامی شہری کی گرفتاری کے دوران ان کے گھر کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔ عباس ملیشیا نے ان کے نانا مرحوم شیخ سعید بلال کے گھر کو بھی منہدم کر دیا اور گھر کی تلاشی کے دوران بہت سی قیمتی دستاویز پر قبضہ کر لیا۔ طلوزہ کے علاقے سے دو سابقہ اسیران جعفر دبابسہ اور طاہر جناجزہ کو اغوا کیا گیا۔ واضح رے کہ دبابسہ کے اہل خانہ کو کچھ روز قبل بیت لحم کے صہیونی جیل عتصیون کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ دبابسہ ان کے پاس ہیں تاہم اچانک معلوم ہوا کہ وہ اسرائیل نہیں بلکہ عباس ملیشیا کی خفیہ ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نجاح یونیورسٹی کے اسلامک بلاک کے سابقہ ترجمان سابقہ اسیر عبد الرحمن اشتیہ ساڑھے تین ماہ گزرنے سے عباس ملیشیا کے خفیہ اداروں کی حراست میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ بیت لحم کے العزہ کیمپ سے دو شہریوں محمد سامی العزہ اور فادی عدوین کو تفتیش کے لیے طلب کر کے غائب کر دیا گیا ہے۔ جبکہ طوباس میں زندگی کے پانچ قیمتی سال اسرائیلی عقوبت خانوں کی نذر کرنے والے اسامہ صوافطہ کو بھی کچھ روز قبل تفتیش کے لیے طلب کر کے اغوا کر لیا گیا ہے۔ وہ عرب امیریکن یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ حماس دشمنی پر مبنی عباس ملیشیا کی کارروائیوں کے تسلسل میں رام اللہ ضلع کی بیرزیت یونیورسٹی کے طالب علم کو ان کو گھر سے اٹھایا گیا۔ واضح رہے کہ پچھلے کچھ روز میں عباس ملیشیا اس یونیورسٹی کے دسیوں طلبہ کو تفتیش کے لیے طلب کرکے غائب کر چکی ہے۔ ضلع قلقیلیہ میں عباس ملیشیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے رات گئے متعدد گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران دس نوجوانوں کو تفتیش کے لیے طلب کیا اور ان میں سے اکثر کو دیہی کونسل کے صحن میں لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب گاؤں جیت سے سابقہ اسیر مصطفی السدہ اور ان کے تیسرے بیٹے ڈاکٹر خضر سوندک محمد سوندک کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے۔ طولکرم، جنین اور سلفیت کے بعض شہریوں کی عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں موجودگی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan