Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

برطانیہ صہیونی قیادت کے تحـفظ کے لیے جنگی جرائم کے قانون میں ترمیم کے لیے کوشاں

palestine_foundation_pakistan_israel1

حکومت برطانیہ نے ملکی دستور میں جنگی جرائم سے متعلق قوانین میں ترامیم کی کوششیں تیز کر دی ہیں. ان کوششوں کا مقصد اسرائیل کی فلسطین میں جنگی جرائم میں ملوث قیادت کو اپنے ہاں گرفتاریوں سے بچانا اور انہیں تحفظ فراہم کرنا ہے. کثیرالاشاعتی اسرائیلی اخبار”ہارٹز” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ برطانوی آئین میں ترامیم اور تبدیلی کی کوششیں جاری ہیں. اس حوالے سے ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے اوائل میں کسی مناسب پیش رفت کا امکان ہے. اخبار لکھتا ہے کہ برطانیہ میں جنگی جرائم سے متعلق آئین میں ترامیم کو اسرائیل کی جانب سے سراہا گیا ہے، کیونکہ اس قانون کے فعال ہونے کی وجہ سے اسرائیلی قیادت کو برطانیہ کے سفر میں سخت مشکلات پیش آتی تھیں. موجودہ آئین جنگی جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کی سفارش کرتا ہے اور اسرائیل کی فوجی اور سیاسی قیادت میں کئی ایسے نام شامل ہیں جو برطانوی عدالتوں کو اس قانون کے تحت مطلوب ہیں. قانون میں ترمیم کے بعد صہیونی قیادت کو برطانیہ میں گرفتاریوں سے تحفظ حاصل ہو جائے گا.اخبار کے مطابق اسرائیل ماضی میں برطانوی حکومتوں پردباٶ ڈالتا رہا ہے کہ وہ جنگی جرائم کے حوالے سے اپنی ہاں قانون میں ترمیم کریں. رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں آئین میں ترمیم کے بعد یورپ اور مغرب کے بعض دیگرممالک میں بھی اس حوالے سے قانون سازی کی جا سکتی ہے، کیونکہ یورپ کے کئی ممالک ایسے ہیں جہاں اسرائیلی قیادت کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمات درج ہیں. ان مقدمات میں گرفتاری کے خوف سے اسرائیلی قیادت ان ملکوں کے سفرسے گریز کر رہی ہے. خیال رہے کہ” ہارٹز” کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی جب اس سے قبل برطانوی ذرائع ابلاغ بھی اس طرح کی خبریں نشر کر چکے ہیں. حال ہی ایک خبر آئی تھی کہ برطانیہ میں حکومت کو جنگی جرائم کے قانون میں ترمیم کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے.ادھر برطانیہ میں تعینات اسرائیلی سفیر”رون بروسور” نے آئین میں ترمیم کی کوششوں کو سراہا ہے. ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ “برطانیہ میں جنگی جرائم سے متعلق قانون میں ترمیم مثبت سمت میں ایک اہم قدم ہے. اس سے ریاست کے قانون کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو گی. انہوں نے کہا کہ سابق برطانوی وزیراعظم نے بھی انسانی حقوق کی تنظیموں پردباٶ ڈالا تھا کہ وہ اسرائیلی قیادت پر جنگی جرائم کے تحت کارروائی کے مطالبات سے گریز کریں. واضح رہے کہ برطانوی آئین میں ترمیم کی کوششیں سابق صہیونی وزیرخارجہ زیپی لیونی کے دورہ لندن کی منسوخی کے بعد شروع ہوئی ہیں. اطلاعات کے مطابق زیپی لیونی کو پروگرام کے مطابق گذشتہ ماہ برطانیہ میں مختلف تقریبات میں شرکت کے لیے آنا تھا، تاہم لندن کی مختلف عدالتوں میں ان کے خلاف دائر جنگی جرائم کے مقدمات میں گرفتاری کےخدشے سے وہ نہ آ سکیں. اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے ایک حاضرسروس کرنل بھی تعلیم کے حصول لیے برطانیہ آنا چاہتے تھے. انہیں برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے داخلہ بھی دے دیا گیا تھا، تاہم دسمبر 2008ء میں اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں انہوں نے حصہ لیا تھا. دوران جنگ فلسطینیوں پر ممنوعہ اسلحے اور وائٹ فاسفورس کے استعمال کے الزام میں انہیں جنگی مجرموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan