غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں ڈائریکٹر الشفاء میڈیکل کمپلیکس ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت اور انسانی صورتحال اپنی بدترین حالت میں پہنچ چکی ہے اور صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہونے کے قریب ہے۔
ابو سلمیہ نے اپنے فیس بک پیج پر بتایا کہ ہسپتالوں میں بستروں کی بھرمار 250 سے 300 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ طبی شعبوں میں زخموں کے انفیکشن کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ اگست مہینہ، دشمن قابض اسرائیل کے حملوں کے آغاز کے بعد سب سے زیادہ قحط زدہ اموات کا مہینہ رہا، اور آئندہ بھی غذا کی کمی کی وجہ سے اموات میں اضافے کی توقع ہے۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے واضح کیا کہ ادویات اور طبی استعمال کی اشیاء انتہائی قلت کا شکار ہیں، جہاں شعبہ صحت میں 60 فیصد سے زائد کمی ہے، جبکہ اینستھیزیا، پلاسٹر، ایمرجنسی اور سرجری کی ادویات، اینٹی بایوٹکس، کینسر اور مزمن امراض کی دوائیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ادویات نہ تو صحت کے مراکز میں، نہ بین الاقوامی اداروں میں، نہ ہی نجی فارمیسیز میں دستیاب ہیں۔
ابو سلمیہ نے بتایا کہ کیمپوں میں سانس کی اور جلدی بیماریوں کا پھیلاؤ وسیع پیمانے پر ہے، ساتھ ہی گیلان باریے سنڈروم کے کیسز میں اضافہ، فلسطینی عوام کی صحت کی مشکلات کو مزید بڑھا رہا ہے۔
انسانی حالات پر بات کرتے ہوئے ابو سلمیہ نے کہا کہ لوگ انتہائی سخت حالات میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، انہیں کافی غذا یا پینے کے پانی کی سہولت میسر نہیں، اور روزمرہ کے پانی کے وسائل فضلے کے پانی کے ساتھ مکس ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے زور دے کر کہا کہ “نسلی قتل عام کو روکنا ہی ان بحرانوں اور ان کے اثرات کا واحد حل ہے”، اور بین الاقوامی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے۔