غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )غزہ کی مظلوم سرزمین پر قابض اسرائیل کی درندگی اور نسل کشی کا 703واں دن بھی خون آلود جاری ہے۔ امریکی سیاسی اور عسکری پشت پناہی میں قابض افواج نے ایک بار پھر فضائی اور زمینی بمباری کی، بھوک سے بلکتے فلسطینیوں اور بے گھر خاندانوں کو نشانہ بنایا اور دنیا کے مجرمانہ سکوت کے سائے میں اپنے جرائم کو جاری رکھا۔
نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج نے درجنوں وحشیانہ حملے کیے، جن کے نتیجے میں مزید فلسطینی شہید ہوئے۔ دو ملین سے زائد بے گھر فلسطینی قحط اور تباہی کی بدترین صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
غزہ کے ہسپتالوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آج پیر کی صبح سے اب تک مختلف علاقوں میں قابض اسرائیل کی گولیوں اور بمباری سے درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ شہر کی احمد یاسین اسٹریٹ میں قابض فوج نے بعلوشہ خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا، جس میں احمد بعلوشہ، ان کی اہلیہ، تین بیٹیاں اور فوٹو جرنلسٹ اسامہ بعلوشہ شہید ہو گئے۔ ان کی لاشیں اب تک ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
خانیونس کے جنوب میں الطینہ کے مقام پر قابض فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جس میں تین شہید ہوئے۔
غزہ شہر کی یرموک روڈ میں الضعیفی خاندان کے گھر پر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں پانچ فلسطینی شہید ہوئے اور کئی تاحال ملبے کے نیچے دبے ہیں۔
تل ہوا کے علاقے میں برج الامیر کی ایک رہائشی عمارت پر بمباری کی گئی جس سے متعدد شہری زخمی ہوئے۔
الرمل محلے میں مسجد الکنز کے اطراف کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ الصبرہ اور المغربی علاقے میں ایک اور گھر تباہ کر دیا گیا۔
النصر محلے میں تموس چوک پر تین شہری شہید ہوئے، جبکہ الشالیہ کے قریب مہاجرین کی ایک خیمہ بستی پر حملے میں چار فلسطینی شہید ہوئے جن میں ایک معصوم بچی بھی شامل ہے۔
شیخ رضوان کے علاقے میں قابض فوج نے رات گئے بارودی روبوٹ استعمال کرتے ہوئے شہریوں کے گھروں کو اڑا دیا۔
نسل کشی کی بھیانک تصویر
وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی اس وحشیانہ جنگ میں اب تک 64 ہزار 455 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 1 لاکھ 62 ہزار 776 زخمی ہیں، نو ہزار سے زائد لاپتہ ہیں اور قحط سے سینکڑوں جانیں جا چکی ہیں۔ دو ملین سے زیادہ فلسطینی جبری نقل مکانی پر مجبور ہیں اور غزہ کا بیشتر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔
قابض اسرائیل نے بچوں کو براہ راست ہدف بنایا ہے۔ 20 ہزار سے زائد بچے اور 12 ہزار 500 خواتین شہید ہوئیں جن میں 8 ہزار 990 مائیں شامل ہیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار بچے بھی شہید ہوئے جن میں 450 وہ تھے جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور چند دنوں بعد ہی اپنی ماؤں کی گود میں جام شہادت نوش کر گئے۔
18 مارچ سنہ2025ء کو قابض اسرائیل نے فائر بندی معاہدہ توڑنے کے بعد مزید 11 ہزار 911 فلسطینی شہید اور 50 ہزار 735 زخمی کیے۔
27 مئی کے بعد سے جب قابض اسرائیل نے امداد تقسیم کے محدود مراکز کو قتل گاہوں میں بدل دیا، مزید 2 ہزار 416 فلسطینی شہید اور 17 ہزار 709 زخمی ہوئے جبکہ 45 لاپتہ ہیں۔
بھوک اور غذائی قلت کے باعث 382 شہید ہوئے جن میں 135 معصوم بچے شامل ہیں۔
قابض اسرائیل کی دہشت گردی نے 1 ہزار 670 طبی عملے، 139 شہری دفاع کے اہلکاروں، 248 صحافیوں، 173 بلدیاتی ملازمین، 780 امدادی پولیس اہلکاروں اور 860 کھلاڑیوں کو بھی شہید کر ڈالا۔
اب تک 15 ہزار سے زائد قتل عام کیے گئے ہیں جن میں 14 ہزار سے زائد فلسطینی خاندان اجاڑ دیے گئے اور 2700 خاندان مکمل طور پر مٹ گئے۔
غزہ کی 88 فیصد عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں، مالی نقصان 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ قابض اسرائیل نے غزہ کی 77 فیصد زمین پر قبضہ جما کر اسے بربادی کا شکار کر دیا ہے۔
163 تعلیمی ادارے مکمل طور پر اور 369 جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 833 مساجد پوری طرح مسمار اور 167 مساجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے، یہاں تک کہ 19 قبرستان بھی بمباری سے محفوظ نہ رہ سکے۔