استنبول (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی بین الاقوامی پارلیمانی فورم نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان اور تنظیم کے سیکرٹری جنرل کو ایک ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف جاری منظم نسل کشی، قحط اور محاصرے کو فوری طور پر روکنے کے لیے عملی اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس دوران قابض اسرائیل کی طرف سے مسلسل بمباری اور سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
یہ اپیل 22 عرب اور اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے 237 ارکان پارلیمان اور خواتین ارکان کے دستخطوں سے جاری کی گئی۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب مقبوضہ فلسطینی سرزمین خصوصاً غزہ کی پٹی میں انسانی المیہ شدت اختیار کر گیا ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق بنیادی ضروریات زندگی کا فقدان خطرناک سطح پر جا پہنچا ہے۔
اس اپیل پر دستخط کرنے والوں میں نمایاں میں الجزائر کے سابق وزیر اور اسلامی بین الاقوامی پارلیمانی فورم کے سربراہ عبدالمجید مناصرہ، مراکش کے سابق وزیراعظم عبد الالہ بن کیران، مصر کے سابق صدارتی امیدوار ڈاکٹر ایمن نور، انڈونیشیا کی مجلس شوریٰ کے نائب صدر ڈاکٹر محمد ہدایہ نور وحید، اس کے علاوہ عراق، یمن، ملائیشیا، پاکستان، تیونس، فلسطین، ترکیہ اور اردن سے تعلق رکھنے والے متعدد پارلیمانی اراکین شامل ہیں۔
دستخط کنندگان نے کہا کہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حجم اس بات کا متقاضی ہے کہ محض مذمت سے آگے بڑھ کر عملی اقدام کیا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نومبر سنہ2023ء میں منعقدہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے متعدد وعدے کیے گئے تھے مگر دو برس گزرنے کے باوجود ان پر کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔
پارلیمانی اراکین نے اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ وہ فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جن میں رکن ممالک کے پرچموں تلے ایک مشترکہ اسلامی انسانی قافلہ رفح کراسنگ بھیجا جائے اور اس بات کا اعلان کیا جائے کہ اس قافلے کی راہ میں رکاوٹ بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور جرم ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے سفارتی محاذ پر تعلقات منقطع کیے جائیں، بڑی طاقتوں کے سفیروں کو طلب کیا جائے، بین الاقوامی عدالتوں میں قابض اسرائیل کے رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات قائم کیے جائیں، اقتصادی دباؤ کے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں، عالمی مالیاتی اداروں میں مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے اور ایک متحدہ اسلامی میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کو فلسطین میں ہونے والے حقیقی واقعات سے آگاہ کیا جائے۔ اسی طرح گذشتہ اسلامی سربراہی اجلاسوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے ایک باضابطہ میکانزم تشکیل دیا جائے۔
اپیل میں زور دیا گیا کہ فلسطین کا مسئلہ اب محض ایک مقامی قضیہ نہیں رہا بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب قابض اسرائیل کے سرکاری نمائندے کھلے عام گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی بات کر رہے ہیں جس میں اسلامی تعاون تنظیم کے کئی رکن ممالک کی سرزمین شامل ہے۔
پارلیمانی اراکین نے اپنے پیغام کے اختتام پر کہا کہ اسلامی دنیا کے عوام اپنے قائدین سے عملی اقدامات اور جرات مندانہ فیصلوں کے منتظر ہیں۔ ان کے بقول یہ وقت اسلامی تعاون تنظیم کے لیے ایک حقیقی امتحان ہے کہ وہ اپنے تاریخی کردار کو کس حد تک نبھا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل کی فوج امریکی پشت پناہی میں غزہ کے خلاف اجتماعی نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 63 ہزار 459 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 60 ہزار 256 زخمی ہو چکے ہیں۔ دس ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، قحط کے باعث درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور دو ملین سے زیادہ فلسطینی جبری بے دخلی اور مکمل تباہی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔