نابلس۔ فلسطین فائونڈیشن پاکستان فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ناجائز یہودی بستیوں کے متشدد آباد کاروں کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے والی امریکی خاتون کو قابض اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔
دوسری جانب، قابض اسرائیلی فوج نے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف اتنا کہا ہے کہ ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیل میں موجود امریکی سفارت خانے نے بھی اس بارے میں ابھی کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
مغربی کنارے کے شہر نابلس میں رفیدیا ہسپتال کے سربراہ فواد نافع نے ‘بین الاقوامی خبر رساں ادارے’ رائٹرز کو بتایا کہ اس زخمی خاتون کو بہت نازک حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔ اس کے سر میں زخم تھا اور وہ ہسپتال میں دم توڑ گئی۔
ہسپتال کے سربراہ نے مزید کہا، “ہم نے اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی اور سرجری بھی کی، لیکن بدقسمتی سے ہم اس کی جان نہ بچا سکے۔”
خبر رساں ادارے ‘وفا’ کے مطابق، نابلس کے نزدیک بیتا ٹاؤن میں معمول کے مطابق جمعہ کے روز مقامی سماجی کارکن یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جس پر یہودی آباد کاروں نے مختلف جگہوں پر حملے کیے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں اسرائیل کے مغربی اتحادی ممالک میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ امریکہ نے بھی یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسلسل پرتشدد واقعات پر اظہار افسوس کیا ہے اور بعض آباد کاروں پر پابندیاں بھی لگائی ہیں، لیکن ان واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
جمعہ کے روز کا واقعہ مغربی کنارے کے جت نامی گاؤں میں پیش آنے والے واقعے کے چند ہفتے بعد پیش آیا ہے۔ جت نامی گاؤں پر تقریباً ایک سو یہودی آباد کاروں نے جتھے کی صورت حملہ کیا تھا، جس میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے علاوہ گھروں اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا تھا۔ اس پر دنیا بھر سے اسرائیل اور یہودی آباد کاروں کی مذمت کی گئی تھی۔
انسانی حقوق سے متعلق ادارے اور تنظیمیں اسرائیلی فورسز کو مسلسل ہدف تنقید بناتی ہیں کہ فوج یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں پر حملوں سے روکنے کے بجائے ان کے شانہ بشانہ فلسطینیوں پر تشدد میں شامل ہو جاتی ہے۔ آج بھی اسی طرح کے ماحول میں ایک امریکی خاتون کو اسرائیلی فوج نے ہلاک کر دیا ہے۔