فلسطین (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن ) بھارتی نژاد امریکی صحافی اور جیو پولیٹیکل امور کے ماہر فرید زکریا نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عدم تشدد کی پالیسی سے فلسطینیوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا جس کے باعث حماس جیسی مسلح مزاحمت نے جنم لیا۔
انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے صحافی و جیو پولیٹیکل ماہر فرید زکریا نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جاری زمینی کارروائی سے حماس کو دھچکا ضرور دے سکے گا لیکن اسرائیل غزہ میں مسلح مزاحمت کے نظریہ کو نہیں بدل سکے گا۔
فرید زکریا نے کہا کہ مسلح مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل کو یہ ظاہر کرنا ہو گا کہ عدم تشدد پر مبنی مزاحمتی پالیسی بھی کارآمد ہے۔
‘فلسطینی اتھارٹی کی عدم تشدد پر مبنی تحریک جس میں مذاکرات، اسرائیل کو تسلیم کرنا اور مسلح جدوجہد کو ترک کرنا شامل تھا، سے فلسطینیوں کو کچھ نہیں ملا، فلسطینیوں سے مغربی کنارے پر ایک ریاست کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن انہیں کچھ نہ ملا ، اس کے بجائے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں پہلے سے زیادہ فوجی چوکیاں قائم ہو گئیں اور زیادہ تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا۔
فرید زکریا نے کہا کہ ‘اگر آپ کہتے ہیں کہ عدم تشدد سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ لوگ کیوں کہتے ہیں کہ تشدد ہی واحد حل ہے۔’
بھارتی نژاد امریکی صحافی نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر بھی تنقید کی اور طنزاً کہا کہ وہ ان ‘سب سے ذہین’ سیاست دانوں میں سے ایک ہیں جن سے وہ کبھی ملے ہیں۔
فرید زکریا نے کہا کہ ‘بینجمن نیتن یاہو بہت چالاک، اور بہت موقع پرست ہیں۔ وہ اقتدار میں رہنے کے لیے کسی کے ساتھ بھی اتحاد کریں گے، تاہم جب کوئی سیاست دان ایسا کام کرتا ہے جس سے اس کی اپنی شبیہ مجروح ہوتی ہے، تو یہ سب سے برا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں بائیں بازو کے لیے کوئی موقع نہیں ہے، چاہے نیتن یاہو کی حکومت گر جائے۔
فرید زکریا نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد کی گئی کارروائی کا ’سہرا‘ امریکی صدر جوبائیڈن کے سر باندھا۔
‘بائیڈن کو اس بات کا کریڈٹ دیا جانا چاہیے کہ انہوں نے اسے کیسے ہینڈل کیا۔ جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تو بائیڈن مضبوطی سے اسرائیل کے پیچھے کھڑے تھے تو اسرائیلی حکومت اور اسرائیلی عوام کے دلوں میں ان کی عزت میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کی غزہ پر فضائی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 8,300 سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، شہید ہونے والوں میں 3500 بچے شامل ہیں۔
سات اکتوبر کے بعد حماس کی جوابی کارروائیوں میں 1538 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔