جنیوا ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبرییسس نے منگل کے روز ایک درد بھری اپیل میں کہا ہے کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ ظالمانہ محاصرے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی قحط کی حالت، غذائی قلت اور بیماریوں نے انسانی زندگی کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس الم ناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر خوراک اور ادویات کی بڑے پیمانے پر ترسیل ناگزیر ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ٹیڈروس گیبرییسس نے کہا کہ قحط، شدید غذائی قلت اور وبائی امراض نے غزہ میں بھوک سے جڑی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک ایسا سنگین انسانی بحران ہے جسے مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ گیبرییسوس نے اس امر پر زور دیا کہ وسیع پیمانے پر غذائی اور طبی امداد غزہ پہنچانا انتہائی ضروری ہو گیا ہے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جا سکے۔
انہوں نے ’’آئی پی سی‘‘ (Integrated Food Security Phase Classification) کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’’غزہ اس وقت قحط کے بدترین منظرنامے سے دوچار ہے‘‘۔
گیبرییسس نے ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ’’امن ہی سب سے بہتر دوا ہے۔‘‘
قابض اسرائیل کی درندگی اور امریکہ کی کھلی حمایت سے جاری اس نسل کشی نے اب تک 2 لاکھ 5 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ 9 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھوک، بیماری اور قحط نے درجنوں بچوں سمیت ان گنت زندگیاں نگل لی ہیں۔