تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
فلسطین جس کو انبیاء کی سرزمین بھی کہا جا تا ہے اور تین آسمانی مذاہب کے مقدسات اس سرزمین مقدس پر موجود بھی ہیں۔ فلسطین سیاسی ، معاشی اور فوجی لحاظ سے ہر طرح ایک اہمیت رکھنے والی جگہ کا نام ہے ۔ اسی سرزمین فلسطین پر دنیا بھر سے جمع ہونے والے صیہونیوں نے سنہ 1948ء میں قبضہ کیا۔ 1896ء میں تھیوڈر ہرٹزل کی شروع کردہ تحریک آخر کار سنہ1948ء میں فلسطین میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قیا م کے ساتھ اختتام پذیر نہیں ہوئی بلکہ اس قبضہ اور جارحیت نے ایک نئی شکل اختیار کرتے ہوئے پوری دنیا کے امن کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔
15مئی سنہ1948ء کو برطانیہ ، فرانس اور امریکہ کی سازشوں کے نتیجہ میں دنیا بھر سے لا کر آباد کئے گئے صیہونیوں کے لئے سرزمین فلسطین پر ایک نئی ریاست اسرائیل کا اعلان کر دیا گیا۔ یعنی فلسطین پر باقاعدہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تسلط کا اعلان ہوا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ان صیہونیوں کو کھلی چھٹی دی گئی کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کریں اور جتنا چاہے قتل عام کریں۔ تاریخ کے اوراق کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ غاصب صیہونیوں نے صرف ایک دن یعنی 15مئی سنہ 1948ء کے دن فلسطین کے 600دیہاتوں اور قصبوں کو اپنی دہشتگردی اور سفاکیت کا نشانہ بنایا۔ ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔ خواتین کی آبروریزی کی گئی۔پانی کی لائن میں زہریلے مواد ڈال کر معصوم انسانوں کو موت کی نیند سلایا گیا۔ کھیتوں اور کھلیانوں میں کام کرنے والے پالتو مویشیوں کو بھی صیہونیوں نے نہیں بخشا۔ پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر ان کے اپنے گھروں سے بے دخل کیا اور مجبور کیا کہ وہ فلسطین سے باہر نکل جائیں یعنی جبری ہجرت کروائی ۔آج بھی غزہ میں غاصب صیہونی دشمن غزہ کے بائیس لاکھ لوگوں کو غزہ سے جبری طور پر ہجرت کروانے کے لئے نسل کشی اور جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔
فلسطینیوں نے 15مئی سنہ1948ء کے دن کو نکبہ کا نام دیا ہے۔ نکبہ یعنی ایک بہت بڑی تباہی اور بربادی، یقینا جس قوم سے اس کا وطن چھین لیا جائے اور اس کو در بدر کر دیا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا تباہی اور بربادی ہو سکتی ہے؟ یقینا یہ دن فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام انسانوں کے لئے بھی تباہی اوربربادی کا دن ہے کہ جہاں ایک طرف انسانوں کو قتل کیا گیا اور بد ترین ظلم اور دہشتگرد ی کا نشانہ بنایا گیا وہاں ساتھ ہی دوسری طرف ایک قوم اور ملک پر شب خون مار کر ان کے وطن کے اندر ایک نیا غاصب ملک قائم کر دیا گیا۔ لہذا تاریخی اور اخلاقی و سیاسی اعتبار سے فلسطین میں قائم ہونے والی صیہونیوں کی اس ریاست کو ہمیشہ ناجائز ہی کہا جاتا ہے ۔ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جنا ح نے بھی فلسطین میں غاصبانہ انداز میں قائم کی گئی اسرائیلی ریاست کو واضح اور دوٹوک الفا ظ میں ناجائز ہی قرار دیا ہے۔
یوم نکبہ پر دنیا بھر میں فلسطینی شہری اپنی مظلومیت کی داستان کی یاد مناتے ہیں اور دنیا کو بیدا ر کرتے ہیں۔ لیکن آج فلسطین کی سرزمین روزانہ ہی سنہ1948 جیسے نکبہ سے گزر رہی ہے۔ فلسطینیوں کا ہر گزرنے والا دن ایک نیا نکبہ ہے جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ آج بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ ان کو اپنے ہی گھروں سے نکالنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ان کے وطن کو مکمل طور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن فلسطینی عوام کی استقامت اور شجارت کے سامنے تمام تر سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔فلسطینی عوام نے اس سال نکبہ پر شعار دیا ہے کہ ہم واپس فلسطین آئیں گے۔ دنیا بھر میں اس شعار کی حمایت کی جا رہی ہے ۔
فلسطینی عوام پر 77سال سے نکبہ ڈھایا جا رہاہے۔ فلسطینی عوام کا ایک ہی دیرینہ مطالبہ ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل غاصب صیہونیوں کی ایک ناجائز ریاست ہے۔ فلسطینی عوام آج بھی اپنے گھروں کی چابیاں لئے اپنے وطن اور گھروں میں واپس آنے کی امید سے دنیا کےمختلف ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ جو کوئی بھی فلسطین کی حمایت کرنا چاہتا ہے فلسطینی عوام کی خواہشات اور ان کے مطالبات کی حمایت کرے۔ فلسطین کے عوام کا مطالبہ ہی ہمارا مطالبہ ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔آج فلسطین کی دشمن قوتوں کا ارادہ ہے کہ وہ فلسطین کے مسئلہ کو فراموش کر دیں اور فلسطین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تاریخ کا قصہ بن کر رہ جائے ۔ لیکن غزہ کی مزاحمت نے دشمن کو ناکام کر دیا ہے ۔آئیں فلسطینیوں پر گزرنے والے نکبہ کے خلاف متحد ہو جائیں اور یہ عہد کریں کہ فلسطین دشمن قوتیں چاہے وہ امریکہ اور اسرائیل ہو یا برطانیہ اور فرانس یا کوئی بھی حکومت اور عناصر ہوں ان کے مقابلہ میں فلسطین کا دفاع اولین ترجیح بنا ئیں گے۔