صنعاء ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج نے یمن کے مغربی ساحلی شہر حدیدہ کی بندرگاہ پر 12 خوفناک فضائی حملے کیے۔ یہ بمباری اس وارننگ کے چند گھنٹے بعد کی گئی جس میں بندرگاہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یمنی افواج کے ترجمان یحیی سریع نے اعلان کیا کہ یمنی فضائی دفاع نے دشمن کے طیاروں کو الجھا دیا اور ان کی کئی تشکیلوں کو فضائی حدود سے واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض اسرائیل نے اس حملے میں بندرگاہ کے تین گھاٹ کو براہِ راست نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے جولائی سنہ2024ء سے یمن پر فضائی حملے شروع کیے تھے جن میں حدیدہ بندرگاہ، صنعاء کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور بجلی کے متعدد اسٹیشن شامل ہیں۔
یمن کی انصاراللہ کے زیرانتظام افواج مسلسل قابض اسرائیل کے خلاف حملے کر رہی ہیں۔ یہ حملے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کیے جا رہے ہیں جن میں راکٹ، ڈرون اور قابض اسرائیل یا اس سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
گذشتہ 27 جولائی کو یمن نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی سمندری کارروائیوں میں مزید شدت لائے گا اور قابض اسرائیل کی بندرگاہوں سے جڑی ہر اس کمپنی کے جہاز کو نشانہ بنائے گا جو اس کے ساتھ کاروباری تعلق رکھتی ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ غزہ کو قابض اسرائیل اور امریکہ کی سرپرستی میں مسلط کردہ اجتماعی نسل کشی سے بچایا جا سکے جو 7 اکتوبر سنہ2023ء سے جاری ہے۔
امریکہ کی کھلی حمایت سے قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں وحشیانہ نسل کشی مسلط کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 64 ہزار 964 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 65 ہزار 312 زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اس دوران قحط کی وجہ سے بھی 428 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے جن میں 146 معصوم بچے شامل ہیں۔