نیویارک (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے ماہرین نے رکن ممالک سے زور دے کر کہا ہے کہ وہ عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ فلسطینی سرزمین پر قابض اسرائیل کا غیرقانونی قبضہ ختم ہو اور فلسطینی عوام پر جاری حملوں کا سلسلہ روکا جا سکے۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب جنرل اسمبلی کے اس تاریخی فیصلے کو ایک سال مکمل ہوا جو جولائی سنہ2024ء میں عالمی عدالت انصاف کی رائے پر مبنی تھا۔ اس رائے نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا تھا کہ مغربی کنارے اور غزہ پر قابض اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اور دنیا کے کسی ملک کو اس قبضے کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کی کسی صورت مدد کرنی چاہیے۔
ماہرین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ اس بات پر لرزہ بر اندام ہیں کہ اتنے بڑے پیمانے پر عالمی حمایت کے باوجود قابض اسرائیل کا قبضہ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عدالت نے صاف اعلان کیا تھا کہ یہ قبضہ ناجائز ہے اور سب ممالک پر لازم ہے کہ اسے تسلیم نہ کریں۔
بیان میں بتایا گیا کہ پچھلے 700 دنوں میں قابض اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں نے غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں کم از کم 2 لاکھ 30 ہزار فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا ہے۔ اس وقت بھی غزہ کے محصور 21 لاکھ شہری بدترین بھوک اور قحط کا شکار ہیں اور پورا علاقہ کھنڈر میں بدل چکا ہے۔ لاکھوں فلسطینیوں کو بار بار جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔
ماہرین کے مطابق اب یہ درندگی صرف غزہ تک محدود نہیں رہی بلکہ مغربی کنارے میں بھی قابض اسرائیلی فوج اور اس کے مسلح آبادکار اجتماعی حملے اور جبری بے دخلی کے جرائم کھلے عام کر رہے ہیں جنہیں ریاستی اداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کے جرائم پر بین الاقوامی خاموشی اور مسلسل استثنیٰ نے اسے مزید جری بنا دیا ہے اور اب وہ اپنی جارحیت کو خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نظام کمزور ہو کر بکھر رہا ہے اور عالمی خاموشی نسل کشی کو ایک معمولی سا “ضمنی نقصان” بنا کر پیش کر رہی ہے۔
ماہرین نے اقوام متحدہ کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں کھلی نسل کشی کی ہے اور ریاست کے تمام ادارے یعنی انتظامی، عدالتی اور قانون ساز ادارے ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہے بلکہ ان کے فروغ کا باعث بنے۔
انہوں نے زور دیا کہ اب انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کیونکہ قابض اسرائیل کی نسل کشی اجتماعی قتل عام، ناقابل بیان انسانی مصائب اور تباہی کے انبار کی صورت میں دنیا کے سامنے ہے۔
ماہرین نے اپنی سابقہ سفارشات دہراتے ہوئے کہا کہ اب فوری طور پر عملی اقدامات کیے جائیں جن میں سب سے اہم قابض اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی اور فوجی تعلقات کا خاتمہ ہے، مقبوضہ علاقوں میں اس کے نافذ کردہ کسی بھی تبدیلی کو تسلیم نہ کیا جائے اور جنگی مجرم قیادت کو عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کمپنیوں اور افراد پر بھی پابندیاں لگائی جائیں جو اس ناجائز قبضے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس میں شریک ہیں۔ مزید برآں قابض اسرائیل کو اقوام متحدہ کی رکنیت سے خارج کیا جائے کیونکہ اس نے بار بار عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر دنیا نے اب بھی چپ سادھے رکھی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ نہ صرف قابض اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کر رہی ہے بلکہ اس کی نسل کشی میں براہ راست شریک بھی ہے۔ ان کے مطابق جتنا زیادہ وقت گزرے گا دنیا اتنا ہی زیادہ اس ناجائز قبضے کو معمول کا حصہ بناتی جائے گی اور خود کو بین الاقوامی جرائم میں شریک بنا لے گی۔