غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے آغاز سے لے کر اگست سنہ2025ء کے اختتام تک قابض اسرائیلی جیلوں اور حراستی مراکز میں کم از کم 75 فلسطینی ظالمانہ تشدد سے شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں 49 کا تعلق غزہ کی پٹی اور 24 کا تعلق مغربی کنارے سے تھا۔
دفتر انسانی حقوق نے بدھ کے روز اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل فوری طور پر ان منظم تشدد اور بدسلوکی کے طریقوں کو ختم کرے جنہیں وہ فلسطینی اسیران کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور ان کے بنیادی حقِ حیات کی ضمانت دے۔
دفتر نے واضح کیا کہ قابض حکام نے جان بوجھ کر ایسی قید و بند کی حالتیں مسلط کیں جو تشدد اور بدترین سلوک کے مترادف ہیں اور ان ہی غیر انسانی حالات کی وجہ سے کئی فلسطینی اسیران جامِ شہادت نوش کر گئے۔ یہ بیان براہ راست قابض اسرائیل کو ان اموات کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
دفتر انسانی حقوق کے مطابق قابض اسرائیل نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی تک رسائی روک کر اور سزا سے بچنے کی ثقافت کو فروغ دے کر اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ اسی کے ساتھ دفتر نے اسرائیلی سپریم کورٹ کے سات ستمبر کو دیے گئے اس فیصلے پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسیران کو فراہم کیے جانے والے کھانے کی مقدار اور معیار بہتر کیا جائے۔
دفتر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قابض اسرائیل فلسطینی اسیران کے خلاف منظم انداز میں تشدد اور بدسلوکی استعمال کرتا ہے جن میں بار بار مارپیٹ، ڈبونے جیسا تشدد، جنسی زیادتی اور دیگر پرتشدد ہتھکنڈے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جان بوجھ کر غیر انسانی حالات جیسے بھوک پر مجبور کرنا، صاف کپڑوں اور طبی سہولیات سے محروم رکھنا اور بنیادی صفائی ستھرائی نہ دینا بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس دفتر نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کی یہ تمام کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ان مظالم کو جنگی جرائم قرار دیا گیا ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتے ہیں۔ دفتر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ فوراً ان مجرمانہ اقدامات کو ختم کرے اور تمام فلسطینی اسیران کو تحفظ فراہم کرے۔