غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اقوام متحدہ، عرب لیگ اور اسلامی تنظیم تعاون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی، قحط مسلط کرنے اور جبری بے دخلی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں۔
حماس نے اپنے بیان میں قابض اسرائیلی فوج کو غزہ میں کھلے عام جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا۔ یہ بیان شمالی غزہ میں سلطان خاندان کے گھر پر خوفناک بمباری کے بعد سامنے آیا جس میں 14 سے زیادہ معصوم فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی کے ساتھ قابض اسرائیل رہائشی ٹاوروں کی منظم تباہی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ قابض اسرائیلی قیادت کو کٹہرے میں لانا ناگزیر ہے، بالخصوص قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاھو کو اس سفاک جرائم پر جوابدہ ہونا ہوگا جو تاریخ کے بدترین مظالم سے بھی بڑھ کر ہیں۔
حماس نے کہا کہ غزہ کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری دراصل “منظم ریاستی دہشت گردی” ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی مواثیق کو کھلے عام روندنے کے مترادف ہے۔
حماس نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی بے بسی، اور امریکہ کی کھلی پشت پناہی نے نیتن یاھو کو مزید قتل عام اور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے لیے “سبز چراغ” فراہم کر دیا ہے۔ حماس نے اسے ایک خطرناک نظیر قرار دیا جو عالمی نظام کی بقا اور اس کی قانونی حیثیت کو کھوکھلا کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی مکمل حمایت کے سائے میں قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں اجتماعی نسل کشی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 64 ہزار 718 فلسطینی شہید، ایک لاکھ 63 ہزار 859 زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ قابض اسرائیل کے مسلط کردہ قحط سے 411 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں 142 معصوم بچے شامل ہیں۔