Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’ دوہرا حملہ‘ درندہ صفت قابض اسرائیلی دہشت گرد فوج کا اجتماعی قتل عام سفاکانہ حربہ

غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) خان یونس کے ناصر ہسپتال میں جیسے ہی سول ڈیفنس کے کارکن زخمیوں کو نکالنے پہنچے اور نامہ نگار صہیونی بمباری کی تصویر کشی کرنے لگے، قابض اسرائیلی فوج نے انہیں براہ راست گولے کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس مجرمانہ کارروائی میں کئی افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ اسرائیلی درندگی کی اس مکروہ پالیسی کا ایک اور ثبوت ہے جسے “دوہرا حملہ” کہا جاتا ہے، جس کا مقصد امدادی کارروائیوں کو روکنا اور زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کرنا ہے۔

دوہرا حملہ کیا ہے؟

فوجی اصطلاح میں “دوہرا حملہ” اس حکمت عملی کو کہا جاتا ہے جس میں قابض اسرائیل پہلے کسی ہدف کو نشانہ بناتا ہے اور چند منٹ یا بعض اوقات چند سیکنڈ بعد اسی مقام پر دوسرا حملہ کرتا ہے۔ اس دوران شہری، طبی عملہ اور نامہ نگار جائے وقوعہ پر پہنچتے ہیں تاکہ زخمیوں کو نکالیں اور ظلم کی روداد دنیا تک پہنچائیں، لیکن اسرائیل دانستہ طور پر انہیں بھی نشانہ بنا کر ایک اور اجتماعی قتل عام کرتا ہے۔

ناصر ہسپتال پر پہلے حملے میں قابض اسرائیلی فوج نے معروف صحافی حسام المصری کو نشانہ بنایا۔ وہ رائٹرز کے فوٹوگرافر تھے۔ انہیں ہسپتال کی چوتھی منزل پر براہ راست نشانہ بنایا۔ وہ موقع پر شہید ہوگئے، ان کے ساتھ کم از کم ایک اور شہری بھی جام شہادت نوش کر گیا۔

چند منٹ بعد جب سول ڈیفنس، طبی عملہ اور حسام کے رفقاء جائے وقوعہ پر پہنچے تو قابض فوج نے ان پر دوسرا بم گرایا۔ کیمروں میں قید اس درندگی میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے جن میں 4 مزید صحافی، ایک ڈاکٹر اور ایک سول ڈیفنس اہلکار شامل تھے، جب کہ درجنوں دیگر شدید زخمی ہوئے۔

دانستہ اور منصوبہ بند قتل عام

یورومیڈ مانیٹر کے مطابق اس کے فیلڈ ٹیم نے ناصر ہسپتال پر بمباری سے پہلے اسرائیلی ڈرون کو انتہائی نیچی پرواز کرتے دیکھا جو کہہ رہا تھا کہ یہ حملہ کسی غلطی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ یہ حملہ نہ صرف طبی سہولت کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے بلکہ ڈاکٹروں، مریضوں، صحافیوں اور امدادی کارکنوں کو چن چن کر قتل کرنے کی نیت سے کیا گیا، تاکہ فلسطینی معاشرے کی بنیادوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔

ان دو حملوں میں قابض اسرائیل نے ایک ڈاکٹر، ایک فائر بریگیڈ اہلکار، پانچ صحافیوں اور متعدد عام شہریوں کو شہید کیا۔ یہ واقعہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ اسرائیل کا مقصد غزہ کے عوام کو مکمل طور پر نیست و نابود کرنا ہے اور یہ نسلی قتل عام بائیس ماہ سے مسلسل جاری ہے۔

بار بار دہرایا جانے والا حربہ

یورومیڈ مانیٹر کا کہنا ہے کہ یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ ایک باقاعدہ پالیسی ہے۔ اس کے فیلڈ ٹیم نے کئی درجن واقعات کی دستاویز بندی کی ہے جہاں قابض اسرائیل نے “دوہرے حملے” کی پالیسی اپنائی۔ اس طریقہ کار کا مقصد صرف زیادہ سے زیادہ لاشیں گرانا نہیں بلکہ امدادی ٹیموں اور صحافیوں کو بھی قتل کر کے گواہی دینے والوں کی زبان بند کرنا، ثبوت مٹانا اور انسانی جانوں کے تحفظ کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔

فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے مطابق یہ عمل ایک کثیر جہتی جرم ہے۔ اس میں ہسپتال جیسے محفوظ مقام پر بمباری، ڈاکٹر کو اس کے فرض منصبی کے دوران قتل کرنا، صحافیوں کو خبر رسانی کے وقت شہید کرنا، مریضوں کو علاج اور منتقلی کے دوران نشانہ بنانا اور سول ڈیفنس اہلکاروں کو ان کے فرائض کی ادائیگی کے وقت قتل کرنا شامل ہے۔ یہ سب وہ عناصر ہیں جنہیں عالمی قوانین خصوصی تحفظ فراہم کرتے ہیں، اور ان کی خلاف ورزی براہ راست جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی

بین الاقوامی انسانی حقوق کے ماہر احمد ابو زہری نے مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل کے اس مجرمانہ حربے کا مقصد امدادی کارکنوں، صحافیوں اور طبی عملے کو قتل کرنا ہے۔ پہلے حملے کے بعد جب یہ لوگ جائے وقوعہ پر پہنچتے ہیں تو قابض فوج انہیں دوسرا نشانہ بناتی ہے۔ اس طرح وہ نہ صرف جانی نقصان بڑھاتے ہیں بلکہ فلسطینی عوام کے دلوں میں خوف اور دہشت پھیلاتے ہیں، یہاں تک کہ زخمیوں کو بچانے کی کوشش بھی موت کے دہانے پر لے جاتی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنیوا کنونشن کے مطابق اگر کسی ریاست نے جان بوجھ کر شہریوں یا طبی عملے کو نشانہ بنایا تو یہ کھلم کھلا جنگی جرم ہے۔ قابض اسرائیل یہ جرم روزانہ کی بنیاد پر دہرا رہا ہے اور پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔

یہ سفاکانہ حکمت عملی دراصل قابض اسرائیل کے اس منصوبے کا حصہ ہے جسے “گریٹر اسرائیل” کا خواب کہا جاتا ہے، جہاں فلسطینی عوام کے وجود کو مکمل طور پر مٹانے کے لیے قتل عام، جبری ہجرت اور اجتماعی سزا کو حربہ بنایا گیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan