Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں تعلیم کا قتل عام، تیسرا سال بغیر سکول اور جامعات کے گزرنے لگا

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) انسانی حقوق کی ایک جامع رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران ک17 ہزار 902 فلسطینی طلبہ کو شہید کر دیا۔

یہ اعداد و شمار بدھ کو مرکز المیزان برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آئے۔ “تیسرے سال بغیر تعلیم” کے عنوان سے شائع اس رپورٹ میں اکتوبر سنہ2023ء سے ستمبر سنہ2025ء تک غزہ کی تعلیمی صورتحال اور طلبہ پر اس کے تباہ کن اثرات کو بیان کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے منصوبہ بندی کے تحت تعلیمی نظام کو نشانہ بنایا۔ اس دوران 16 ہزار 879 سکول کے طلبہ و طالبات کو شہید کیا گیا۔ جامعات کے 523 طلبہ و طالبات کو بھی شہید کیا گیا۔ اسی طرح 830 اساتذہ اور تعلیمی عملے کے افراد جبکہ 193 ماہرین، پروفیسرز اور محققین کو شہید کیا گیا۔ یوں غزہ کے تعلیمی ڈھانچے سے وابستہ کل شہداء کی تعداد 17 ہزار 902 تک جا پہنچی۔

قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 95 فیصد تعلیمی ادارے براہ راست یا بالواسطہ متاثر ہوئے۔ 662 سکول کی عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا اور 116 سکول جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ کل تعلیمی اداروں میں سے 90 فیصد کو دوبارہ تعمیر اور بحالی کی فوری ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال انتہائی المناک ہے۔ ہزاروں طلبہ اور اساتذہ یا تو شہید کر دیے گئے یا جسمانی و نفسیاتی طور پر بری طرح متاثر ہوئے۔ تمام سکول اور جامعات یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں یا بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں میں بدل دی گئی ہیں۔
تعلیمی اداروں میں موجود سہولیات جیسے خصوصی ڈیزائن شدہ کلاس رومز، فرنیچر، آلات تدریس، کتب خانے، سائنس اور فنی تجربہ گاہیں بھی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کا مستقبل صرف اس وقت بحال ہو سکتا ہے جب جنگ رکے، تعلیمی اداروں کی بحالی اور دوبارہ تعمیر کے عملی اقدامات شروع ہوں۔

مرکز المیزان نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے تعلیمی نسل کشی نے طلبہ کو تعلیمی، نفسیاتی اور سماجی سطح پر شدید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ خاص طور پر معذور طلبہ اور وہ طلبہ جو ابتدائی کلاسوں یا ثانوی جماعتوں میں تھے، شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ثانوی امتحانات بار بار ملتوی ہونے کی وجہ سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ اسی طرح وہ طلبہ جو عملی تجربات پر مبنی مضامین پڑھ رہے تھے، ان کا مستقبل بھی تاریک ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینی طلبہ تعلیمی، سماجی اور نفسیاتی طور پر تباہ کن نتائج بھگت رہے ہیں۔

مرکز المیزان نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی کا سلسلہ روکا جا سکے، محاصرہ ختم کیا جائے، مجرم قابض اسرائیلی رہنماؤں اور فوجی اہلکاروں کو کٹہرے میں لایا جائے، اور عالمی سطح پر تحقیقات کھولی جائیں۔

رپورٹ میں بین الاقوامی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ تباہ شدہ سکول اور جامعات دوبارہ تعمیر کریں، تعلیمی نقصان پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، طلبہ کے لیے نفسیاتی اور سماجی بحالی کے پروگرام ترتیب دیں اور بے گھر خاندانوں کے لیے الگ پناہ گاہیں بنائیں تاکہ تعلیمی ادارے دوبارہ اپنی اصل ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan