مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی جیلوں میں قید اسیران و اسیرات کے امور سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیموں نے تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیلی افواج نے گذشتہ ستمبر کے دوران مغربی کنارے بشمول مقبوضہ بیت المقدس سےپانچ سو بیس فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا۔
اسیران کے امور سے متعلق اداروں کی جانب سے جاری بیان میں، جسے مرکزاطلاعات فلسطین نے ملاحظہ کیا، بتایا گیا کہ ان گرفتار شدگان میں 16 فلسطینی خواتین اور 37 بچے بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ کے دوران قابض اسرائیلی انٹیلی جنس اور دیگر حکام نے مجموعی طور پر 566 انتظامی احکامات جاری کیے جن میں نئے اور پرانے احکامات کی تجدید دونوں شامل ہیں، جب کہ ان میں سے تین احکامات فلسطینی خواتین کے خلاف جاری کیے گئے۔
ستمبر کے دوران قابض اسرائیلی پارلیمان “کنیسٹ” کی نام نہاد سکیورٹی کمیٹی نے اسیران کے لیے سزائے موت کے قانون کی منظوری ابتدائی مرحلے میں دے دی۔ اسی دوران انسانی حقوق کے اداروں نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک مختلف طریقوں سے 77 فلسطینی قیدیوں کو موقع پر ہی شہید کر دیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے نسل کشی کے آغاز یعنی سات اکتوبر سنہ2023ء سے لے کر ستمبر کے آخر تک مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے 19 ہزار 300 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔ ان میں 596 خواتین و لڑکیاں اور 1 ہزار 530 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے غزہ سے 42 قیدیوں کو کئی ماہ کے تشدد اور ظالمانہ تفتیش کے بعد رہا کیا، جب کہ گذشتہ ستمبر میں موراج اور الشاکوش کے علاقوں سے درجنوں نوجوانوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ انسانی امداد کے منتظر تھے۔
قابض اسرائیل اب بھی ہزاروں غزہ کے قیدیوں کو انتہائی سنگین اور غیر انسانی حالات میں قید رکھے ہوئے ہے جہاں انہیں تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے۔