دمشق (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے آج علی الصبح شام کے شہر حمص کے نواح میں واقع ایئر ڈیفنس کالج اور لاذقیہ کے شمالی علاقے سقوبین میں قائم ایک فوجی چھاؤنی پر جارحانہ بمباری کی۔
شامی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض اسرائیل کے طیاروں نے وسطی شام کے تاریخی شہر تدمر کے اطراف میں بھی فضائی حملہ کیا۔
شامی عرب جمہوریہ نے قابض اسرائیل کی اس درندانہ فضائی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے جس میں حمص اور لاذقیہ کی کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ شامی وزارت خارجہ و مہاجرین نے اپنے منگل کے بیان میں کہا کہ یہ حملے نہ صرف شام کی خودمختاری پر کھلا حملہ ہیں بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ یہ سب قابض اسرائیل کی انہی جارحانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جو وہ برسوں سے شام کی سرزمین پر آزما رہا ہے۔
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ شام اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کسی قسم کی ضرب یا مداخلت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
شامی وزارت خارجہ نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے اور قابض اسرائیل کی بار بار کی جارحیت کا عملی نوٹس لیتے ہوئے اس کا سدباب کرے تاکہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کے زوال کے بعد بھی قابض اسرائیل مسلسل شام کی خودمختاری پامال کر رہا ہے حالانکہ نئی شامی حکومت امن قائم کرنے، جنگ کے اثرات سے نکلنے اور معاشی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہے۔
اناضول نیوز ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیل پہلے بھی بارہا اپنے حملوں کو یہ کہہ کر جواز دینے کی کوشش کر چکا ہے کہ وہ شام کے جنوبی علاقے کو مبینہ طور پر “غیر عسکری زون” بنانا چاہتا ہے اور بعض اوقات نام نہاد “دروز کی حفاظت” کی آڑ میں بھی جارحیت کرتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے 8 دسمبر سنہ2024ء کو اعلان کیا تھا کہ وہ شام کے جنوب مغرب میں واقع گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر کے بفر زون ختم کر رہا ہے، جس کے بڑے حصے پر وہ کئی دہائیوں سے قابض ہے۔
قابض اسرائیل اور شام کے درمیان افواج کی علیحدگی کا معاہدہ 31 مئی سنہ1974ء کو طے پایا تھا جس نے چھ اکتوبر سنہ1973ء کی جنگ اور اس کے بعد شام کے محاذ پر جاری رہنے والی طویل کشمکش کو ختم کیا تھا۔