روم (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے “غزہ کے تمام کراسنگ پوائنٹس، خاص طور پر پٹی کے مرکز اور جنوب میں موجود تمام راہ داریاں فوری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پروگرام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “رفح میں اسرائیلی دراندازی کا شہریوں اور انسانی بنیادوں پر کارروائیوں پر تباہ کن اثر پڑا ہے۔ یہ کہ نقل و حرکت پر سخت پابندیوں کے درمیان شہر میں جنگ سے متاثرہ افراد کی مدد نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ “انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جنگ، ناقابل استعمال سڑکوں، نہ پھٹنے والے اسلحہ، ایندھن کی قلت، چوکیوں اور اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے خاص طور پر کارم ابو سالم کراسنگ سے امداد تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں”۔
پروگرام میں “اسرائیلی حکام سے اپیل کی گئی کہ وہ کارم ابو سالم میں داخل ہونے والے انسانی امدادی سامان کی وصولی اور ترسیل میں سہولت فراہم کریں”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “اگرچہ کچھ تجارتی سامان غزہ پہنچ چکا ہے، لیکن لوگ زیادہ قیمتیں برداشت نہیں کر سکتے”۔
رفح میں اب بھی لوگوں کے لیے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
سڑکیں غیر محفوظ ہیں، رسائی محدود ہے اور ہمارے بیشتر شراکت دار اور دیگر انسانی ایجنسیاں بے گھر ہو چکی ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک نے زور دیا کہ “جنوبی غزہ میں مزید امداد پہنچانے کرانے کی ضرورت، کیونکہ لوگوں کو خوراک ،صحت کی دیکھ بھال اور پانی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
گذشتہ اکتوبر کی سات تاریخ سے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اس کے طیارے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 36,224 فلسطینی شہید اور 81,777 دیگر زخمی ہوئے، اس کے علاوہ پٹی کی آبادی کا تقریباً 1.7 ملین بے گھر ہے۔