لندن(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ پر اسرائیل کے اندر کام پر پابندی کے بعد اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ ’یونیسیف‘ نے ان پابندیوں کوناروا اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
یونیسیف کے ایک ترجمان نے کہا کہ “انروا‘‘ کے بغیر ان کی تنظیم زندگی بچانے والے سامان تقسیم نہیں کر سکتی”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فیصلہ “بچوں کو مارنے” کے ایک نئے طریقے کی نمائندگی کرتا ہے۔
دوسری جانب انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی ڈائریکٹر ایمی پوپ نے زور دے کرکہا کہ یہ تنظیم فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کام پر پابندی لگانے کے اسرائیلی فیصلے کے بعد بحرانوں کا سامنا کرنے والوں کے لیے اپنی مدد کو تیز کرنے کی خواہش مند ہے، لیکن وہیں تنظیم کے لیے غزہ میں انروا کی جگہ لینے کا “کوئی راستہ نہیں” ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ’اونروا‘ غزہ کے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے۔ میں کسی کے لیے یہ غلط تاثر نہیں چھوڑنا چاہتی کہ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین یہ کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، کیونکہ ہم ایسا نہیں کر سکتے، لیکن ہم اس قابل ہیں۔ ان لوگوں کو مدد فراہم کریں جو اس وقت بحران کا سامنا کر رہے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ایک ایسا کردار ہے جسے ہم ادا کرنے کے بہت خواہش مند ہیں اور ہم اسے متعلقہ مختلف فریقوں کے تعاون سے مضبوط کریں گے”۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’انروا‘ پراسرائیل کے اندر سرگرمیوں پر پابندی کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
جبکہ ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اس بل کی منظوری کو ایک “خطرناک نظیر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر سے متصادم ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
لائف لائن
اپنی طرف سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اسرائیل کے “ناقابل قبول” فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس فیصلے کے “سنگین نتائج” برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی ذمہ داریوں کی انجام دہی سے متصادم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “یو این آر ڈبلیو اے فلسطینی عوام کے لیے ایک ناگزیر لائف لائن ہے”۔