نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی جس میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت فوری اور غیر مشروط بند کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، جسے امریکہ اور غاصب اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کر لی ہے جس میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد کو امریکہ اور غاصب ریاست نے مسترد کر دیا ہے۔ جنرل اسمبلی کی اس قرارداد کی حمایت میں 158 جبکہ مخالفت میں نو ووٹ ڈالے گئے اور 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصّہ نہیں لیا۔
قرارداد میں ’فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ اور ’تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی‘ پر زور دیا گیا ہے۔
اس قرارداد کا متن گذشتہ ماہ سلامتی کونسل میں واشنگٹن کی جانب سے ویٹو کیے گئے متن سے ملتا جلتا ہے۔
اُس وقت، امریکہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کو بچانے کے لیے اپنی ویٹو پاور کا استعمال کیا تھا جو کہ وہ پہلے بھی کر چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے بدھ کو امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ متن کو قبول کرنا ’شرمناک اور غلط‘ ہو گا۔
ووٹنگ سے قبل اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ’آج اسمبلی کے سامنے پیش کی گئی قراردادیں منطق سے بالاتر ہیں۔ آج کا ووٹ ہمدردی کا ووٹ نہیں ہے۔ یہ شراکت داری کے لیے ووٹ ہے۔‘
قرارداد میں غزہ خاص طور پر محصور شمال کے شہریوں کے لیے وسیع پیمانے پر انسانی امداد تک ’فوری رسائی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے رُکن ممالک کے درجنوں نمائندوں نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کی۔
غزہ کی قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تجاویز پیش کریں کہ اقوامِ متحدہ احتساب کا دائرہ کار بڑھانے میں کس طرح معاونت کر سکتی ہے۔