واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) گذشتہ شب واشنگٹن کے یہودی میوزیم کے قریب جہاں امریکی یہودی کمیٹی کے زیر اہتمام نوجوان سفارت کاروں کے اعزاز میں ایک تقریب جاری تھی، اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکار گولیوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک مرد اور ایک عورت شامل ہیں۔
یہ حملہ سفارت خانے کے قریب اس جگہ ہوا جہاں ماضی میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کی حمایت میں مختلف سرگرمیاں منعقد ہوتی رہی ہیں۔ قاتل کی شناخت 30 سالہ الیاس روڈریگیز کے نام سے ہوئی ہے جو امریکی ریاست الی نوائے کے شہر شکاگو کا رہائشی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی وہ سکیورٹی اداروں کی نظروں میں کسی خطرے کے طور پر موجود تھا۔
امریکی نیوز نیٹ ورک فوکس نیوز نے ایک سکیورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور نے انتہائی قریب سے تقریباً 10 گولیاں چلائیں۔ گولیوں کی گونج میں جب اسے گرفتار کیا گیا، تو اس کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا: “فلسطین کو آزادی دو”
واشنگٹن کی پولیس چیف پامیلہ سمتھ نے بتایا کہ یہ حملہ دہشت گردی یا نسلی نفرت پر مبنی نہیں لگتا، مگر ایف بی آئی اس معاملے کی تفتیش خود کر رہی ہے۔ شہر کی میئر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ نے اس واقعے کو “یہودی دشمنی” اور “نفرت” کا شاخسانہ قرار دیا ہے، جبکہ اقوامِ عالم سے اسرائیلی اہلکار دانی دانون نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اس حملے کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
مگر پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ اسرائیل نے خود انسانیت کی جن سرحدوں کو پار کیا ہے، وہ کسی ایک فائرنگ کے واقعے سے کہیں زیادہ ہولناک ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی میں 1 لاکھ 73 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ 10 ہزار سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ 23 لاکھ انسان بے گھر، بھوکے اور بے یار و مددگار ہو چکے ہیں، جبکہ عالمی ضمیر مجرمانہ خاموشی اوڑھے بیٹھا ہے۔
یہ ایک سوال ہے جو تاریخ پوچھ رہی ہے: جس ریاست نے معصوم بچوں، خواتین، بوڑھوں اور نوجوانوں کا خون بہایا، آج جب اس پر انگلی اٹھی تو اسے دہشت گردی کہا جا رہا ہے، مگر فلسطینیوں کی نسل کشی کو کس قانون میں جائز قرار دیا جائے؟
دنیا کے ہر انصاف پسند انسان کے دل سے یہی آواز اٹھ رہی ہے: فلسطین کو آزادی دو، اس ظلم کو روکو، اور انسانیت کو ایک بار پھر زندہ ہونے دو۔