غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں وزارت صحت کے فیلڈ ہسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الہمص نے زور دے کر کہا ہے کہ “طبی صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے پٹی میں شہداء کی تعداد قابض دشمن فوج کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد کے برابر ہے۔”
انہوں نے میڈیا کے بیانات میں مزید کہا کہ “کئی مریض جو ڈسچارج ہونے والے تھے قابض فوج کی جارحیت کی وجہ سے دم توڑ گئے”۔
الجزیرہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ “ہمیں فوری طور پر فیلڈ ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ طبی عملے، ادویات اور طبی آلات کی اشد ضرورت ہے”۔
ہسپتالوں کو چلانے کے لیے ایندھن، جنریٹرز اور آکسیجن لانا ضروری ہے۔ ہم غزہ میں گردوں کے ہسپتال کو چلانے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں کوئی آکسیجن سٹیشن نہیں پہنچا اور ہم نے بین الاقوامی اداروں سے اس کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہمارے پاس معلومات ہیں کہ فیلڈ ہسپتال پٹی میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں مگر قابض فوج ان کے داخلے میں رکاوٹ ہے”۔
گذشتہ ہفتے کے روز غزہ میں وزارت صحت نے تصدیق کی کہ “مریضوں اور زخمیوں کی پہلی کھیپ جس میں 50 افراد شامل تھے جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کراسنگ سے روانہ ہو گئی ہے”۔
عالمی ادارہ صحت نے پہلی کھیپ کے انخلاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ “12,000 سے 14,000 لوگوں کو غزہ سے باہر طبی انخلاء کی فوری ضرورت ہے”۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی 19 جنوری کو عمل میں آئی تھی اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، جس کے دوران مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں دوسرے اور پھر تیسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔