مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام بیت المقدس کی درجنوں اہم سڑکیں اور مرکزی راستے بند کر دیے۔ یہ اقدام صہیونی آبادکاروں کے نام نہاد مذہبی تہوار ’’یوم الغفران‘‘ کے موقع پر سکیورٹی کے بہانے کیا گیا جس سے فلسطینی شہریوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی اور ان کا روزمرہ معمول بری طرح متاثر ہوا۔
مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی پولیس نے پرانے شہر، باب العامود اور باب الخلیل کے گرد بھاری فوجی نفری تعینات کر دی، سخت رکاوٹیں قائم کر دیں اور شیخ جراح، المصرارہ اور وادی الجوز کے محلوں کو جانے والے راستے بند کر دیے۔ ساتھ ہی مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر قابض فوج کی خصوصی یونٹیں تعینات کر دی گئیں۔
ان پابندیوں کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی، وہ اپنے کام کی جگہوں اور زندگی کے دوسرے مراکز تک نہیں پہنچ سکے۔ دوسری طرف آبادکاروں کو پرانے شہر کے اندر اور باہر جمع ہو کر اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی۔
ذرائع نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل ہمیشہ یہودی تہواروں کو بہانہ بنا کر بیت المقدس میں سخت ترین پابندیاں نافذ کرتا ہے تاکہ فلسطینی باشندوں کی زندگی اجیرن کر کے انہیں شہر سے بے دخل کیا جا سکے، جبکہ آبادکاروں کو مکمل تحفظ اور سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ کھلی نسل پرستی اور شہر کو یہودیانے کی صہیونی پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے بیت المقدس میں نئے حقائق مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
قابض اسرائیل ان مذہبی تہواروں کو محض آڑ کے طور پر استعمال کر کے نہ صرف بیت المقدس بلکہ پورے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں لگاتا ہے۔ اس سے ان کی روزمرہ زندگی مزید اجیرن ہو جاتی ہے اور یہ بات صہیونیوں کے دوہرے معیار کو واضح کرتی ہے جہاں آزادی عبادت اور نقل و حرکت کا حق صرف آبادکاروں کو دیا جاتا ہے اور اصل باشندے فلسطینی اپنے ہی شہر میں محصور کر دیے جاتے ہیں۔