Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

حماس اور ثالثوں کا ٹرمپ پلان پر مشاورتی اجلاس

دوحہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ایک باخبر فلسطینی ذمہ دار نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے اپنی قیادت اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مل کر قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ اس منصوبے کا اعلان گذشتہ روز پیر کی شام کیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے قریب سمجھے جانے والے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ تحریک نے اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے دائرہ جات میں اندرون اور بیرون ملک مشاورت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ حماس اور مزاحمتی دھڑے ایک ایسا قومی جواب تیار کریں گے جو سب کی نمائندگی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان مشاورتوں میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

گذشتہ روز حماس نے اعلان کیا تھا کہ اسے مصری اور قطری ثالثوں کے ذریعے 20 نکات پر مشتمل منصوبہ موصول ہوا ہے جس کا تحریک نے ذمہ داری کے ساتھ جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔

قطر نے اعلان کیا ہے کہ منگل کی شام دوحہ میں حماس اور ایک ترک وفد کے درمیان ٹرمپ پلان پر بات چیت کے لیے اجلاس ہوگا۔

قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “یہاں دوحہ میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران قطر اور مصر نے حماس کے مذاکراتی وفد کو یہ منصوبہ دیا ہے۔ تحریک نے اس کا ذمہ داری سے جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔ چونکہ منصوبہ پیر کی شام کو دیر سے موصول ہوا اس لیے جواب دینے میں وقت درکار ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “آج ایک اور اجلاس ہوگا جس میں ترک فریق بھی شامل ہوگا تاکہ اس منصوبے پر مزید مشاورت کی جا سکے”۔

الانصاری نے وضاحت کی کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے کے بارے میں پہلا قدم تمام فریقوں کے درمیان اتفاق رائے ہے۔ اس کے بعد ایک ٹائم فریم پر بات چیت کی جائے گی جس میں قابض اسرائیل کا غزہ سے انخلاء اور محصور علاقے میں امداد کی فراہمی جیسے نکات شامل ہوں گے۔

قابض اسرائیل کی جانب سے اس منصوبے کی منظوری کے بارے میں الانصاری نے کہا کہ “جو ہم نے امریکی صدر سے سنا وہ یہ ہے کہ بنجمن نیتن یاھو نے ٹرمپ کے منصوبے سے اتفاق کر لیا ہے”۔

انہوں نے کسی خاص نکتے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تاہم کہا کہ قطر اس منصوبے کو مجموعی طور پر خوش آمدید کہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں یہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع ماڈل ہو سکتا ہے۔ قطر کا ہمیشہ سے بنیادی مقصد یہ رہا ہے کہ غزہ کے عوام تک امداد پہنچائی جائے اور جنگ کے بعد انہیں معمول کی زندگی کی بحالی میں سہولت دی جائے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شام اپنی نئی منصوبہ بندی کی تفصیلات بیان کیں جس کا مقصد غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ غزہ کو “انتہا پسندی اور دہشت گردی سے پاک علاقہ” بنایا جائے گا اور یہ اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہیں رہے گا۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ مستقل جنگ بندی اور خطے میں استحکام کی راہ ہموار کرے گا۔ وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس نے کہا کہ “یہ منصوبہ غزہ کے عوام کو امن اور خوشحالی دینے کے لیے ہے، بغیر اس کے کہ کسی کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا جائے”۔ اس نے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ اسے “ذمہ داری اور حقیقت پسندی” کے ساتھ قبول کریں۔

منصوبے میں فائر بندی، 72 گھنٹوں کے اندر مزاحمت کے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، مزاحمتی دھڑوں کے ہتھیار ڈالنے اور قابض اسرائیلی فوج کے تین مراحل میں غزہ سے تدریجی انخلاء کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ٹرمپ کی سربراہی میں ایک “پرامن کونسل” تشکیل دی جائے گی۔

ٹرمپ پلان میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی مطلوبہ اصلاحات کرنے میں کامیاب ہو گئی تو حالات بالآخر اس بات کے لیے سازگار ہو سکتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو اپنے حق خودارادیت اور ریاست کے قیام کی قابل اعتماد راہ مل سکے

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan