Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کے نومولود بچے، قابض اسرائیل کے بھوک سے پیدا کردہ عذاب کے سب سے بڑے شکار

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی پٹی اس وقت ایک حقیقی قحط سے دوچار ہے، جس کا انکار اب کوئی بھی ذی شعور انسان نہیں کر سکتا۔ یہ قحط ایسا ہے جس نے امیر، غریب، چھوٹے، بڑے، حتیٰ کہ ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچوں سے لے کر پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں تک سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مریض، تندرست، سب کے سب بھوک اور افلاس کی چکی میں پس رہے ہیں۔ پورا غزہ اس وقت ایک اجتماعی فاقہ کشی کے عالم میں ہے اور ایسی ناقابل تصور زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

نوزائیدہ بچوں کی تکلیف دہ حالت

تاہم نوزائیدہ بچوں کا معاملہ نہایت خاص ہے، کیونکہ یہ وہ ننھی جانیں ہیں جنہیں فوری اور مکمل غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ یا تو ماں کا دودھ چاہتے ہیں یا بچوں کا مخصوص دودھ، جو اس وقت دستیاب نہیں۔ مائیں خود شدید غذائی قلت اور خون کی کمی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے ان کے جسم بچوں کو دودھ دینے کے قابل نہیں۔ قحط کی ہولناکی نے ماؤں کو بھی بے حال کر رکھا ہے۔

نہ ماں کا دودھ، نہ بچوں کے لیے تیار کردہ مصنوعی دودھ

محمد نامی نوجوان کی اہلیہ نے چند ہفتے قبل دوسرے بیٹے کو جنم دیا۔اس کی بیوی حمل کے دوران مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے کمزور ہو گئی۔ زچگی کے بعد بھی خوراک کی کمی نے اس کی حالت مزید ناتواں کر دی، اور اب وہ بچے کو دودھ پلانے کے قابل نہیں رہی۔ محمد بتاتا ہے کہ ’’پیدائش کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ ماں کا دودھ بچے کے لیے ناکافی ہے، بچہ ہر وقت روتا رہتا، سوتا نہیں، بھوکا رہتا۔ میں نے ہر طرف بچوں کے دودھ کی تلاش کی، لیکن ہفتوں تک کچھ نہ ملا۔ پھر بڑی کوششوں کے بعد ایک پرانی تاریخ والا ایک ڈبہ ملا، جو 100 ڈالر سے زیادہ میں خریدا۔ وہ بھی جلد ختم ہو گیا اور ہم دوبارہ اسی اذیت میں جا پہنچے‘‘۔

محمد مزید بتاتا ہے کہ اس کا بیٹا شدید کمزوری، دبلے پن اور کمزور نشوونما کا شکار ہے۔ ہزاروں دیگر بچوں کی طرح وہ بھی خوراک کی قلت کا شکار ہے۔ اب بچوں کا دودھ سونے سے زیادہ قیمتی اور نایاب ہو چکا ہے۔ اگر کہیں مل بھی جائے تو قیمت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ہم جیسے لوگ افورڈ ہی نہیں کر سکتے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے محمد روتی آواز میں کہتا ہے ’’مجھے ڈر ہے کہ کہیں میرا بچہ بھوک سے مر نہ جائے۔ جو کہتا ہے کہ بھوک سے کوئی نہیں مرتا، وہ جھوٹا ہے۔ ہم غزہ کے عوام روزانہ بھوک سے مر رہے ہیں، اور ساری دنیا ہمیں چپ چاپ تکتا رہتا ہے‘‘۔

خوفناک اعداد و شمار

فیلڈ رپورٹس میں کئی ایسے دلخراش واقعات سامنے آئے ہیں جن میں نوزائیدہ بچے صرف جڑی بوٹیوں کے پانی پر چند دن گزارنے کے بعد دم توڑ گئے، کیونکہ نہ تو انہیں بچوں کا دودھ دستیاب تھا اور نہ ماؤں کو خوراک مل رہی تھی۔

عالمی ادارہ خوراک کے مطابق غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی کئی دن تک کچھ کھائے بغیر گذارنے پر مجبور ہے۔ جبکہ اکثریتی آبادی قحط زدہ حالات میں زندگی گزار رہی ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر پڑا ہے اور وہ موت کے کنارے جا پہنچے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ سے زائد حاملہ خواتین اور بچے خطرناک حد تک غذائی قلت کا شکار ہیں، جو ہر لمحہ موت کے خطرے میں ہیں۔

اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کی رپورٹوں کے مطابق، خوراک اور دوا کی قلت کے باعث اموات کی تعداد 620 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے 70 فلسطینی گزشتہ جون سے اب تک صرف بھوک کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔ روزانہ 17 سے 20 افراد صرف بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں۔

اب تک 69 بچے صرف خوراک کی کمی کے باعث جان سے جا چکے ہیں، جبکہ 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد بچے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ روزانہ 112 بچے غزہ کے ہسپتالوں میں غذائی قلت اور کمزوری کے باعث لائے جا رہے ہیں۔

تقریباً 60 ہزار حاملہ خواتین بھی خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث حقیقی خطرے سے دوچار ہیں۔

موت ایک ناگزیر انجام

انروا نے منگل کے روز اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق، غذائی قلت کے باعث اب تک 115 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے 80 بچے ہیں۔ ادارے نے بتایا کہ کئی افراد خوراک کی شدید کمی کے باعث نیم مردہ حالت میں ہسپتال پہنچے، جب کہ کچھ سڑکوں پر گر کر جاں بحق ہوئے۔ حقیقی اموات کی تعداد کہیں زیادہ ہے جن کی رپورٹنگ تک نہیں ہو رہی۔

انروا نے ان ہولناک اموات اور جسمانی، نفسیاتی اذیت کو قابض اسرائیل کی طرف سے انسانی امداد پر رکاوٹیں ڈالنے، اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور مسلسل محاصرے کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ ادارے نے کہا کہ ان نتائج کی پیشگی وارننگ کئی بار دی جا چکی تھی۔

انروا کے مطابق یہ اموات اور انسانی تباہی دراصل اس ناجائز محاصرے، پابندیوں اور امداد کی ترسیل میں اسرائیلی رکاوٹوں کا براہ راست نتیجہ ہیں، جن کے باعث نہ صرف خوراک بلکہ ہر طرح کی انسانی امداد غزہ میں ناپید ہو چکی ہے۔

ادارے نے زور دیا کہ قابض اسرائیل فوری طور پر خوراک اور دیگر امدادی سامان کی رسائی کی اجازت دے، جیسا کہ بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کے تحت اس کی ذمہ داری ہے، اور اقوام متحدہ و دیگر امدادی اداروں پر عائد غیر قانونی پابندیوں کو فوراً ختم کرے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan