غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی وزارتِ صحت نے غزہ میں جاری انسانی المیے کے پیش نظر ایک دلخراش اور ہنگامی اپیل جاری کی ہے، جس میں ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں میں پیدا ہونے والی تباہ کن طبی صورتحال پر دنیا کو متنبہ کیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق، بجلی پیدا کرنے والے جنریٹرز اور ایمبولینس گاڑیوں کے لیے درکار ایندھن کی قلت ایک ایسی ہولناک انسانی تباہی کو جنم دے رہی ہے جو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مریضوں کو موت کے قریب تر لے جا رہی ہے۔
جمعے کے روز جاری اپنے بیان میں وزارت صحت نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے ایندھن کی فراہمی کو “قطرہ قطرہ” پالیسی کے تحت دانستہ طور پر محدود کرنا، اسپتالوں کو موت کے دہانے پر پہنچا چکا ہے۔ اس مجرمانہ روش نے فلسطینی اسپتالوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ سخت کفایت شعاری کے تحت بنیادی طبی سہولیات بند کر دیں — حتیٰ کہ زندگی بچانے والے اہم طبی عمل جیسے ڈائلائسز تک معطل کیے جا چکے ہیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایندھن کی کمی نے صرف اسپتالوں کے اندر کی صورتحال کو ہی نہیں بگاڑا بلکہ ایمبولینس سروسز بھی شدید متاثر ہو چکی ہیں۔ کئی مواقع پر زخمیوں اور مریضوں کو ایمبولینس کی عدم دستیابی کے باعث گدھا گاڑیوں یا دیگر غیر موزوں ذرائع پر اسپتال منتقل کیا گیا — ایک ایسا المیہ جو نہ صرف صحت کے نظام کی تباہی بلکہ عالمی برادری کی بے حسی کی بھی آئینہ دار ہے۔
وزارت نے خبردار کیا ہے کہ یہ صورتحال نہایت تشویشناک ہے، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جو انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں لائف سپورٹ مشینوں پر زیرِ علاج ہیں۔ کسی بھی لمحے ان کی زندگی ختم ہو سکتی ہے۔ روزانہ کی معمولی ایندھن فراہمی عملے کو غیر انسانی دباؤ میں ڈال رہی ہے، اور صحت کا پورا نظام تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔
بیان کے اختتام پر فلسطینی وزارت صحت نے دنیا بھر کی انسانی، طبی اور بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتالوں اور ایمبولینس سروسز کی بحالی کے لیے فوری طور پر درکار ایندھن فراہم کیا جائے، تاکہ ان معصوم مریضوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں، جو لمحہ بہ لمحہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔