لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں امداد اور ضروری سامان کی ترسیل روکنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اقدام کو واپس لے اور جنگ بندی کے معاہدے کے اگلے مراحل پر بات چیت میں دوسرے فریقوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرے۔
تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے بدھ کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ “غزہ کی پٹی میں سامان اور امداد کا داخلہ روکنا جیسا کہ اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “انسانی امداد جنگ بندی سے مشروط نہیں ہونی چاہیے۔ اسے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے”۔
وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ “امداد کی مکمل، تیز رفتار، محفوظ اور بلا روک ٹوک داخلے” کو یقینی بنائے اور غزہ کے شہریوں کو اپنے گھروں کو واپس لوٹنے اور اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کی اجازت دے”۔
بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ “غزہ میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری طبی آلات اور پناہ گاہوں کو پابندیوں کا سامنا ہے”۔
ساتھ ہی تینوں ممالک نے مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں طےپائی جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کے “اگلے مراحل پر بات چیت شروع کریں”۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی جاری رکھنے اور غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت پر زور دیا۔
گذشتہ ہفتے کے روز اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری سے نافذ العمل ہوا تھا، ختم ہو گیا۔
اسرائیل نے معاہدے میں طے شدہ شرائط کے برعکس دوسرے مرحلے پر مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا اور اس نے غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کو روک دیا۔ ساتھ ہی اس نے غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہے۔