نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے مندوبین نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سےغاصب اسرائیلی غاصب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلانٹ کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی مکمل تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں نے ایک مشترکہ بیان شائع کیا جس میں انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، اور ممالک کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور جنگی مجرموں کو سزا دینے کے لیے ان کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی۔
بیان میں اشارہ دیا گیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ وارنٹ زندگیاں بچانے میں مدد کر سکتے ہیں اور ان کا مکمل احترام اور تعمیل کی جانی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں کے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ انصاف اور احتساب کے لیے ضروری ہے۔ یہ ایک تاریخی قدم ہے۔ اس سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کی طویل مدتی خلاف ورزیوں کے لیے دہائیوں سے جاری استثنیٰ کے خاتمے کی امید کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو طویل عرصے تک احتساب سے باہر رکھنا خطے میں تشدد میں اضافے کا ایک عنصر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صورتحال فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی زندگیوں اور مستقبل کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آزاد ماہرین نے سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی اور باقی مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کے سلسلے میں شہری آبادی کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے دستاویزی ثبوت حاصل کیے ہیں۔
21 نومبر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف دو وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔