نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ ’انروا‘ کے خاتمے سے دسیوں ہزار فلسطینی پناہ گزین تعلیم اور صحت کی خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’انروا‘ پر پابندی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی براہ راست متاثرہوں گے۔
لازارینی نے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ ایجنسی کو ختم کرنے سے انسانی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔ یہ اسرائیلی فوج کے براہ راست حملے کا نشانہ بنے گی۔
’انروا‘ کے کمشنر جنرل نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں’انروا‘ کے ہیڈ کوارٹر کو استعمال کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کو “اچانک” پابندی سے اس کے کارکنوں کے معاوضے میں 500 ملین ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔
لازارینی نے اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کے خلاف اسرائیلی کنیسٹ کا حالیہ فیصلہ اس کے لیے ایک فوری اور وجودی خطرہ ہے۔
گذشتہ سوموار 4 نومبر کو اسرائیل نے اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بارے میں اقوام متحدہ کو مطلع کردیا گیا تھا۔
’انرووا‘ پر پابندی کے قابض اسرائیلی ریاست کے فیصلے کو فلسطینیوں اور عربوں کی جانب سے مسترد کر دیا گیا ہے۔