نیو یارک(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (ونروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایک میڈیا بیان میں کہا ہے کہ ایجنسی کو ختم کرنے کا مقصد فلسطینیوں سے ان کی پناہ گزینوں کی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوگراک نے کہا کہ تنظیم کے تفتیش کاروں نے جو اسرائیلی الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں اسرائیل کی جانب سے الزامات کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے کیس کی فائل بند کر دی ہے۔
’اونروا‘ نے اسرائیلی قابض ریاست پر اس کے متعدد ملازمین پر تشدد کرنے کا الزام لگایا جنہیں اس نے غزہ کی پٹی میں گذشتہ اکتوبر کی سات تاریخ سے اسرائیل کی طرف سے پٹی کے خلاف شروع کی گئی جارحیت کے پس منظر میں گرفتار کیا تھا۔
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے ملازمین نے “اسرائیلی حکام کی طرف سے اپنی گرفتاری اور پوچھ گچھ کے دوران خوفناک واقعات کے بارے میں بات کی” ان رپورٹوں میں تشدد، شدید ناروا سلوک، حملہ اور جنسی استحصال شامل ہیں۔
لازارینی نے کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک رفح سے شہریوں کے انخلاء کی درخواست نہیں کی ہے۔ ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ شہر کے مکینوں کو نکالنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے منگل کو ایک پریس بریفنگ میں مزید کہا کہ غزہ میں رفح پر اسرائیلی (فوجی) حملے کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اگر اس ہفتے کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو بڑا خون خرابہ ہوسکتا ہے”۔