لندن – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) لندن میں فلسطین کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور قابض اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا جرم بن گیا۔ برطانیہ کی پولیس نے ہفتے کے روز مسلسل دوسرے ہفتے بھی “فلسطین ایکشن” گروپ کے حق میں مظاہرہ کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب برطانوی حکومت نے گزشتہ ہفتے اس گروپ پر پابندی عائد کی تھی۔
پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اب تک 41 افراد کو ایک ممنوعہ تنظیم کی حمایت کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ ایک اور شخص کو مبینہ طور پر حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد ازاں پولیس نے اعلان کیا کہ مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے اور علاقے کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کے ایک چھوٹے گروہ کو گھیر لیا، جو مہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب پارلیمنٹ اسکوائر میں جمع تھے اور اپنے ہاتھوں میں “فلسطین ایکشن” کے حق میں پلے کارڈز تھامے ہوئے تھے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی مقامی تنظیم “ڈیفینڈ آور جیوریز” نے ان گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ تنظیم مختلف برطانوی شہروں میں ہفتہ وار احتجاج کی کال دے چکی تھی تاکہ “فلسطین ایکشن” پر عائد پابندی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جا سکے۔
یہ کریک ڈاؤن ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب برطانیہ کی پولیس پہلے ہی 29 افراد کو انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کر چکی ہے، جن میں ایک پادری اور کئی طبی رضاکار شامل ہیں۔ پولیس نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ممنوعہ تنظیم کے لیے حمایت کا اظہار کرنا جرم ہے۔
پولیس نے مظاہرے سے ایک روز قبل بھی عوام کو تنبیہ کی کہ “فلسطین ایکشن” کی حمایت میں کسی قسم کا بیان یا عمل قابلِ گرفت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون توڑنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا، جیسا کہ گزشتہ ہفتے ہوا۔
واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ نے جولائی کے آغاز میں “فلسطین ایکشن” پر باضابطہ پابندی عائد کی تھی، اور عدالتی درخواست بھی مسترد کر دی گئی تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب اس تنظیم سے وابستہ کارکنوں نے جنوبی انگلینڈ میں واقع ایک فوجی ہوائی اڈے پر قابض اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے خلاف بطورِ احتجاج سرخ پینٹ پھینکا تھا، جس سے دو طیاروں کو نقصان پہنچا۔ اس کارروائی کے بعد چار کارکنوں کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیا گیا۔
برطانیہ جیسے ملک میں فلسطین کے ساتھ ہمدردی رکھنا جرم بنا دیا گیا ہے، جب کہ غزہ میں خون کی ندیاں بہانے والے قابض اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ فلسطینی عوام پر قیامت ڈھانے والی جنگ کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو سزائیں دی جا رہی ہیں، لیکن ظلم کے خلاف ڈٹ جانے والے یہ ضمیر فروش نہیں بلکہ انسانیت کے سچے علمبردار ہیں۔