انقرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) ترکیہ نے کل بدھ کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے “اسرائیل” کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کیس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ بات ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے انقرہ میں اپنے انڈونیشین ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے زور دیا کہ “اسرائیل” فلسطینی عوام کے خلاف اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہے اور عالمی برادری کو ان جرائم کو دیکھ کر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں نہ صرف فلسطینی بلکہ پوری انسانیت مر رہی ہے اور ہم فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے بے گھر ہونے کو قبول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “فلسطینی ریاست کا قیام اور دو ریاستی حل ضروری معاملات ہیں جن پر ہم نے مغربی ممالک کے رہ نماؤں کے ساتھ بار ہا بات کی ہے۔ کچھ مغربی ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ دو ریاستی حل ناگزیر ہے”۔
29 دسمبر کو جنوبی افریقہ نے “اسرائیل” پر غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا تھا جس کے بعد بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوری کے آخر میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا۔
سات اکتوبر 2023 سے، اسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف وحشیانہ جارحیت شروع کی ہے، جس میں دسیوں ہزار شہید، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔