غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ہماری قوم اور ان کی بہادر مزاحمت نے طوفان الاقصیٰ کی شاندار جنگ سے خدا کی مدد اور فضل سے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ ان مقاصد میں سرفہرست اس غاصب ریاست کو خدا کی قدرت سے ذلیل کرنا، اور اس کو گرانا ہے۔ ایک ناقابل تسخیر غاصب ریاست کے طور پر اس کی فوج کے وقار کو تہہ وبالا کردیا گیا۔ طوفان الاقصیٰ نے ثابت کیا ہے کہ فلسطین پر قابض ریاست کی شکست ممکن ہو گئی ہے اور پورے فلسطین کی آزادی ممکن ہے۔
الحیہ نے جمعے کی شام کو ایک تقریب سے خطاب میں کہا: لڑائیاں تھمنے کے بعد اور خاک چھن جانے کے بعد مزاحمت نے فیصلہ کیا کہ باضابطہ طور پر کئی ایسے بزرگ رہنماؤں کی شہادت کا اعلان کیا جائے جنہوں نے اس مبارک سرزمین کو اپنے پاکیزہ خون سے سیراب کیا۔ ان نے لہو نے فلسطین کی تحریک آزادی کو ایک نئی طاقت بخشی اور فلسطینی قوم کے فخر اور وقار میں اضافہ کیا۔ ان کی بہادری اور جانثاری سے فلسطین کی آزادی اور مزاحمت کی فتح کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری بابرکت مجاہد تحریک حماس ہے۔ اس نے ہمیں اور ہماری قوم کو شہداء میں سب سے آگے رہنے اور اپنے لوگوں کے ساتھ ایک ہی خندق میں متحد ہونے اور ان کے ساتھ قربانیوں میں شریک ہونے کی عادت ڈالی ہے، لہٰذا خون اور ہمارے لیڈروں کی باقیات ہمارے لوگوں کے خون اور باقیات میں ملی ہوئی ہیں۔
انہوں نے قائدین ایک آزاد اور سربلند فلسطین کی خاطر مزاحمت کے راستے پر اگلی صفوں میں دشمن سے ٹکراتے ہوئے سپاہیوں کے ساتھ مل کر خدا کی خاطر اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔ وہ اپنی موت سے ذرہ بھی خوفزدہ نہیں ہوتے۔
الحیہ نے کہا کہ ہمیں ان شہید رہنماؤں کے انتقال کی پے در پے خبروں سے دکھ ہوا، جنہیں ہم کئی سالوں سے جانتے اوران سے فیض یاب ہو رہے تھے۔ وہ فلسطینی کاز اور فلسطینی قوم کے نصب العین کے اعلیٰ ترین مفادات کے وفادار تھے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہید قائدین نے بہادری سے جنگیں لڑیں اور خدا کی خاطر، القسام بریگیڈ کے ہزاروں کیڈرز اور سپاہیوں اور دیگر مزاحمتی دھڑوں کے اپنے بھائیوں کے ساتھ،اپنے دین اور وطن کی سربلندی کی خاطر شاندار قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید قائدین کا یہ مبارک برج جنہوں نے کئی سالوں تک دشمن کو مصیبت اور شکست کا مزہ چکھانے کے بعد بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنا خون دیا۔ انہوں نے عظمتوں کے ایسے صفحات لکھے کہ وہ تاریخ
ہمیں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
خلیل الحیہ نے مزید کہا تاریخ یاد رکھے گی کہ القسام بریگیڈ کے ہیروز اور مزاحمت نے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، مجاھد قیادت نے قوم سے جو وعدہ کیا وہ انہوں نے پورا کیا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ یکے بعد دیگرے بہادر قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے اور قابض فوجی مزاحمت کاروں اور فلسطینی عوام کی ضربوں سے ذلیل و خوار ہو کر ہمارے علاقے سے نکل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم اس عظیم قائدین کو الوداع کرتے ہیں، جن کے ساتھ ہم نے کئی سال گزارے اور ان کی جدائی کے درد نے ہمیں دکھ پہنچایا، لیکن ہمیں ان پر اور ان کی شہادت پر فخر ہے۔ انہوں نے کمزور ی نہیں دکھائی اور نہ ہی دشمن کے سامنے جھکے۔ وہ پورے فخر اور طاقت کے ساتھ میدان میں اترے تھے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہید کمانڈر محمد الضیف نے اپنے جہاد کا آغاز ایسے وقت میں کیا جب ہمارے پاس رائفلیں یا گولیاں نہیں تھیں۔حماس اور اس کے القسام بریگیڈز کے پاس بصیرت اور مضبوط ارادے کے سوا کچھ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہید رہنما محمد الضیف یاسر النمروتی، عماد عقل اور صلاح شحادہ کے ساتھ مل کر ایک ایسی فوج بنانے میں کامیاب ہوئے جس نے دشمن کو ناک رگڑنے پرمجبور کردیا۔
انہوں نے مزید کہا: ایک ایسی فوج جو دشمن پر بلا جھجک حملہ کرتی ہے، سرحدوں پر حملہ کرتی ہے اور جنگیں اور بہادری کی داستانیں رقم کرتی ہے۔