بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) لبنانی حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ ایک غیر معمولی واقعہ اور مشرق وسطیٰ کے چہرے کو بدلنے کا آغاز ہے۔
قاسم نے منگل کو ایک ریکارڈ شدہ تقریر میں کہا کہ طوفان الاقصیٰ سے پہلے قابض ریاست کا مقصد مزاحمت کو ختم کرنا اور فلسطینی عوام کو نیست و نابود کرنا تھا۔ دشمن کا مقصد لڑنا نہیں بلکہ معصوم لوگوں کی نسل کشی کرنا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرامریکی حمایت کے بغیر اسرائیلی جارحیت ایک ماہ کے اندر بند ہوسکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں مزاحمت اپنی ثابت قدمی کے لیے مثالی ہے اور فلسطینی عوام کو شکست نہیں دی جا سکتی۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے کہا کہ لبنان کو نشانہ بنایا گیا اور قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو نے بارہا اعلان کیا کہ وہ ایک نیا مشرق وسطیٰ چاہتا ہے۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ صیہونی وجود خطے اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ارد گرد کے تمام ممالک اور خطے کے ممالک اور عوام کو اپنی پالیسیوں کے تابع کرنا چاہتا ہے۔
نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ “دشمن کی جنگ نے مقابلہ کرنے کے لیے ہمارے عزم اور ارادے کو متاثر نہیں کیا”۔ محاذ پر مجاھدین منظم انداز میں لڑ رہے ہیں۔