کراچی(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ شہید قاسم سلیمانی کی جدوجہد کا ثمر ہے جس نے شہید قاسم سلیمانی کی یاد کو زندہ کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شب مجلس ذاکرین امامیہ کی جانب سے منعقدہ سیمینار شہدائے القدس کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں علمائے کرام، دانشور، ذاکرین اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہاکہ شہید سلیمانی ایک ایسی ہستی کا نام ہے کہ جس نے ہمیشہ فلسطین کاز کو اپنی زندگی کا اولین مقصد قرار دیا۔ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ ہمارے تمام کاموں کا محور اور مرکز القدس ہونا چاہئیے۔ سنہ2005کے بعد کہ جب غزہ کی پٹی مسلسل غاصب صیہونیوں کے شکنجہ اور محاصرہ کا شکار تھی شاید ہی کسی نے سوچا ہو کہ غزہ سے کوئی راکٹ بھی فائر ہو گا؟ ان حالات میں شہید قاسم سلیمانی نے فلسطینی مزاحمت کو ایک نئی جہت فراہم کی اور اپنی دن رات کی مسلسل محنت او ر جدوجہد کے ساتھ حماس اور جہاد اسلامی کے مجاہدین کو اس قابل کیا کہ وہ اسرائیل کے مقابلہ میں اسلحہ کا استعمال کر سکیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے غزہ میں پتھروں سے بات آگے بڑھ گئی اور اب فلسطینیوں نے اسلحہ کا ستعمال شروع کر دیا۔ فلسطینی رہنما کہتے ہیں کہ شہید قاسم سلیمانی نے نہ صرف فلسطین تک اسلحہ پہنچایا بلکہ انہوں نے رفتہ رفتہ فلسطینیوں کو ٹیکنالوجی اور اسلحہ بنانے کے طریقے بھی بتائے۔ ساتھ ساتھ اس قابل کردیا کہ فلسطینی اسلحہ بنانے اور استعمال کرنے لگے۔شہید قاسم سلیمانی کی خدمات کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پوری دنیا میں ان کو عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ شہید قاسم سلیمانی کے نزدیک مسئلہ فلسطین ہمیشہ سے بنیادی اور اہم ترین مسئلہ رہا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ تاکید کی کہ ہمیں قدس کی آزادی کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانی مسلمانوں کے باہمی اتحاد کو بے پناہ ترجیح دیا کرتے تھے۔شہید قاسم سلیمانی کا عقیدہ تھا کہ مسلمانوں کے اتحاد سے ہی قدس کی آزادی کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ ہر اس آواز کے دشمن تھے جو مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچائے۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم کاکہنا تھا کہ آج فلسطین میں جاری آپریشن طوفان الاقصیٰ کی بات کریں تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ فلسطینی مزاحمت کی جانب سے جاری پائیدات مزاحمت شہید قاسم سلیمانی کے ان منصوبوں ہی کا حصہ ہے جو انہوں نے اپنی زندگی میں فلسطینی تحریکوں کے مابین بنائے تھے۔ ایک منصوبہ فلسطینی تنظیموں کو متحد کرنے کاتھا جس کا مظاہرہ آج ہمیں طوفان الاقصیٰ میں نظر آتا ہے۔ ایک منصوبہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کو خود مختار کرنے کاتھا جو آج ہمیں طوفان الاقصیٰ میں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ پوری دنیا یہ بات جان چکی ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے طوفان الاقصیٰ کی منصوبہ بندی اور آپریشن کے آغاز اور اب تک تمام تر اقدامات کو خود انجام دیا ہے اور اس میں کسی کا کوئی بیرونی تعلق موجود نہیں ہے۔ یہی وہ خود مختاری ہے جس کے لئے شہید قاسم سلیمانی نے فلسطینی تحریکوں کو تیار کیا تھا۔ ان تک اسلحہ او ر ٹیکنالوجی فراہم کی تھی تا کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلہ میں اپنا دفاع کریں اور قدس کی آزادی کے لئے آگے بڑھتے رہیں۔