غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے “غزہ پر کنٹرول” کے حوالے سے بیانات فلسطین اور خطے کے بارے میں الجھن پیدا کرنے اور گہری جہالت کی عکاسی کرتے ہیں۔
الرشق نے ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کسی بھی فریق کے لیے مشترکہ سرزمین نہیں ہے کہ وہ کنٹرول کا فیصلہ کرے، بلکہ یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا حصہ ہے۔کوئی بھی حل اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول پر مبنی ہونا چاہیے، نہ کہ کسی رئیل اسٹیٹ ڈیلر کی ذہنیت، اور طاقت کے تسلط کی ذہنیت پر فلسطین پر قبضےکی سازش رچائی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات ایک بار پھر اور ہمارے عوام اور ان کے جائز حقوق کے خلاف صہیونی جارحیت کے ساتھ مکمل امریکی تعصب کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔
حماس رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے فلسطینی عوام اور ان کی زندہ قوتیں، ہماری عرب اقوام ،عالم اسلام اور دنیا کے آزاد عوام کی حمایت سے جلا وطن کرنے اور ملک بدری کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے کل وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “امریکہ غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ہم اس میں موجود تمام خطرناک بغیر پھٹنے رہ جانے والے بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ہم اس جگہ کو زمین پر برابر کر دیں گے، اور تباہ شدہ عمارتوں سے چھٹکارا حاصل کریں گے”۔
پریس کانفرنس سے قبل وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ میں فلسطینیوں کو مشرق وسطیٰ کی ایک یا زیادہ ریاستوں کی طرف سے فراہم کردہ نئے مقام پر منتقل کرنے کا خیال پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ یقین کرنا ناممکن ہے کہ کوئی بھی جنگ زدہ علاقے میں رہنا چاہے گا۔