دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیون وٹ کوف نے دوحہ میں قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمان کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں پر بات چیت کی، جب کہ قطر نے حماس کی طرف سے اسرائیل کو مثبت پیغامات پہنچایا جو مذاکرات کو آگے بڑھائے گا۔
وٹکوف قطری دارالحکومت دوحہ پہنچے ہیں جب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں جو مسلسل دوسرے سال سے تباہی کی وحشیانہ جنگ کا شکار ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ میں وٹکوف کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثنا اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا کہ قطر نے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی طرف سے اسرائیل کو جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت کے لیے ایک مثبت پیغام پہنچایا۔ نشریاتی ادارے نے کہا کہ یہ پیغام “یرغمالیوں کی فہرست اور حماس اور اسرائیل کے درمیان اختلاف کے دیگر نکات سے متعلق ہے۔
براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز اور مذاکراتی ٹیم کے ساتھ “حماس کے مثبت پیغام کے بعد” ہنگامی ملاقات کی ہے۔
اسرائیلی اتھارٹی نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ “اسرائیل اور حماس نے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے ساتھ دوسرے مرحلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے ابتدائی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔”
اسی تناظر میں اسرائیلی چینل 12 نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ “سکیورٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کے حوالے سے پرامید افزا اشارے ملے ہیں “۔ جب کہ عبرانی چینل 13 نے وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے کہا کہ ” 20 جنوری تک ایک معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے، لیکن اس کے لیے سمجھوتے کی ضرورت ہے”۔
اس سے قبل حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے پریس بیانات میں زور دیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں کسی بھی معاہدے میں جارحیت کا خاتمہ اور پٹی سے مکمل انخلا شامل ہونا چاہیے۔
حماس کے رہ نما نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست پر دباؤ ڈالے کہ وہ مذاکرات میں طے پانے والی شرائط کی پاسداری کرے۔