غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے ’یونیسیف‘ نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش کے بعد طبی انخلاء کے لیے اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں بچے ہنگامی علاج کی سہولت نہ ملنے کے نتیجے میں درد سے مر رہے ہیں۔
یونیسیف کے جیمز ایلڈر نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی پریس بریفنگ کے دوران وضاحت کی کہ پہلے ہر ماہ تقریباً 300 بچوں کو نکالا جاتا تھا، اب یہ تعداد کم ہو کر روزانہ ایک بچے سے بھی کم ہو گئی ہے، جب کہ حکام ابھی تک حفاظتی منظوریوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج زخمیوں کے طبی انخلا کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔
جان لیوا زخموں کے شکار بچوں کے متعدد واقعات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے انہیں نکالنے کی درخواستوں میں تاخیر یا مسترد کرنے کے جواز کے بغیر بچے غزہ میں نہ صرف بموں، گولیوں اور گولوں سے مر رہے ہیں بلکہ علاج نہ ہونے سےبھی شہید ہو رہے ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ “معجزانہ طور پر اگر کوئی بچہ بم باری یا مکانات کے ملبے تلے دب جانے کے باوجود زندہ بچ جاتا ہےتو وہ فوری طبی امداد حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتا ہے۔
ایلڈر نے کہا کہ اسرائیلی حکام طبی انخلاء کی درخواست مسترد ہونے کا جواب نہیں دیتے اور نہ ہی وہ اپنے کسی فیصلے کی وضاحت فراہم کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی علاقائی یونٹ میں حکومتی سرگرمیوں کے کوآرڈینیشن نے جو فلسطینی شہریوں کے امور بشمول غزہ سے طبی انخلاء کے لیے ذمہ دار ہے، نے عام طور پر انخلاء کے معاملے یا خاص طور پر یونیسیف کی طرف سے رپورٹ کیے گئے معاملات پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔