تہران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایران کی جوہری توانائی اتھارٹی نے جمعہ کو اعلان کیا کہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملے کے نتیجے میں نطنز کے حساس ایٹمی مرکز کے اندر تابکاری آلودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تاہم ایرانی حکام نے وضاحت کی کہ تابکاری صرف اندرونی حدود تک محدود ہے باہر کے ماحول میں کوئی آلودگی نہیں پھیلی، اس لیے عوام کو کسی فوری خطرے کی ضرورت نہیں۔
اتھارٹی کے مطابق تابکاری کے اثرات کو زائل کرنے اور متاثرہ حصوں کی مکمل صفائی کے بعد ہی نقصانات کا حتمی اندازہ لگایا جا سکے گا۔
باضابطہ طور پر ایران نے اس بات کی تصدیق کی کہ نطنز ایٹمی تنصیب قابض اسرائیل کے جارحانہ حملے کا نشانہ بنی۔ یہ وہی نطنز ہے جسے ایران نے برسوں خفیہ رکھا اور پھر سنہ2002ء میں دنیا کے سامنے آیا۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے اس حملے کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ایجنسی ایران میں موجود اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور تابکاری کی سطح پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
نطنز ایران کا سب سے بڑا اور مرکزی یورینیم افزودگی مرکز ہے جو اصفہان صوبے میں دارالحکومت تہران سے تقریباً 220 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ اس حساس تنصیب کو زمین سے آٹھ میٹر نیچے تعمیر کیا گیا ہے، جس کے گرد اڑھائی میٹر موٹی کنکریٹ کی دیوار، خاردار باڑ، مضبوط فضائی دفاعی نظام اور پاسدارانِ انقلاب کی کڑی نگرانی ہے۔
قابض اسرائیل سنہ2010ء سے اس پر متعدد حملے کر چکا ہے، جن میں سائبر حملے، دھماکے اور بجلی کی فراہمی کے نظام میں تخریب کاری شامل ہے۔ آج کا حملہ اسی ظالمانہ سلسلے کی ایک اور خطرناک کڑی ہے۔
نطنز کے علاوہ دیگر اہم ایٹمی مراکز کو بھی نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ قابض اسرائیل اور اس کے میڈیا کے مطابق تبریز شہر کے قریب واقع جوہری تحقیقاتی مرکز پر بھی بمباری کی گئی۔ تبریز کا یہ مقام ایران میں تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا ایک معروف مرکز ہے۔ تاہم ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بوشہر کا جوہری ری ایکٹر اس حملے میں محفوظ رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ قم شہر کے قریب واقع فردو ایٹمی مرکز کو بھی نشانہ بنائے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں۔ تاہم ایرانی حکام کی جانب سے اب تک فردو پر حملے کی تصدیق نہیں کی گئی، اگرچہ قرائن بتاتے ہیں کہ نطنز ہی اس حملے کا مرکزی ہدف تھا۔
یہ حملہ صرف ایران پر نہیں بلکہ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور امن پر حملہ ہے۔ قابض اسرائیل کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد اب ایران کی شہری و جوہری تنصیبات پر یوں تابکاری جنگ مسلط کرنا، اس کی سفاک فطرت کا کھلا ثبوت ہے۔
ایران کی جوہری توانائی اتھارٹی نے جمعہ کو اعلان کیا کہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملے کے نتیجے میں نطنز کے حساس ایٹمی مرکز کے اندر تابکاری آلودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تاہم ایرانی حکام نے وضاحت کی کہ تابکاری صرف اندرونی حدود تک محدود ہے باہر کے ماحول میں کوئی آلودگی نہیں پھیلی، اس لیے عوام کو کسی فوری خطرے کی ضرورت نہیں۔
اتھارٹی کے مطابق تابکاری کے اثرات کو زائل کرنے اور متاثرہ حصوں کی مکمل صفائی کے بعد ہی نقصانات کا حتمی اندازہ لگایا جا سکے گا۔
باضابطہ طور پر ایران نے اس بات کی تصدیق کی کہ نطنز ایٹمی تنصیب قابض اسرائیل کے جارحانہ حملے کا نشانہ بنی۔ یہ وہی نطنز ہے جسے ایران نے برسوں خفیہ رکھا اور پھر سنہ2002ء میں دنیا کے سامنے آیا۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے اس حملے کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ایجنسی ایران میں موجود اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور تابکاری کی سطح پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
نطنز ایران کا سب سے بڑا اور مرکزی یورینیم افزودگی مرکز ہے جو اصفہان صوبے میں دارالحکومت تہران سے تقریباً 220 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ اس حساس تنصیب کو زمین سے آٹھ میٹر نیچے تعمیر کیا گیا ہے، جس کے گرد اڑھائی میٹر موٹی کنکریٹ کی دیوار، خاردار باڑ، مضبوط فضائی دفاعی نظام اور پاسدارانِ انقلاب کی کڑی نگرانی ہے۔
قابض اسرائیل سنہ2010ء سے اس پر متعدد حملے کر چکا ہے، جن میں سائبر حملے، دھماکے اور بجلی کی فراہمی کے نظام میں تخریب کاری شامل ہے۔ آج کا حملہ اسی ظالمانہ سلسلے کی ایک اور خطرناک کڑی ہے۔
نطنز کے علاوہ دیگر اہم ایٹمی مراکز کو بھی نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ قابض اسرائیل اور اس کے میڈیا کے مطابق تبریز شہر کے قریب واقع جوہری تحقیقاتی مرکز پر بھی بمباری کی گئی۔ تبریز کا یہ مقام ایران میں تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا ایک معروف مرکز ہے۔ تاہم ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بوشہر کا جوہری ری ایکٹر اس حملے میں محفوظ رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ قم شہر کے قریب واقع فردو ایٹمی مرکز کو بھی نشانہ بنائے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں۔ تاہم ایرانی حکام کی جانب سے اب تک فردو پر حملے کی تصدیق نہیں کی گئی، اگرچہ قرائن بتاتے ہیں کہ نطنز ہی اس حملے کا مرکزی ہدف تھا۔
یہ حملہ صرف ایران پر نہیں بلکہ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور امن پر حملہ ہے۔ قابض اسرائیل کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد اب ایران کی شہری و جوہری تنصیبات پر یوں تابکاری جنگ مسلط کرنا، اس کی سفاک فطرت کا کھلا ثبوت ہے۔