غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جمعے کی سہ پہرقابض اسرائیلی فوج فوج نے غزہ کی پٹی سے 25 قیدیوں کو رہا کر دیا، جب کہ انہیں زمینی حملے کے دوران گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا۔
مقامی ذرائع نے کہا کہ قابض فوج نے ریڈ کراس کے ذریعے غزہ کے 25 قیدیوں کو رہا کیا، ان کی رہائی جنوبی غزہ کی پٹی میں کارم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے ہوئی جس کے بعد انہیں طبی معائنے کے لیے خان یونس کے مشرق میں واقع یورپی غزہ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ رہائی پانے والے قیدیوں میں سے زیادہ تر شمالی غزہ کی پٹی کے رہائشی تھے اور انہیں قابض فوج نے علاقے میں فوجی آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔ ان قیدیوں کی منظم انداز میں تذلیل کی گئی اور انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
حال ہی میں رہا ہونے والے غزہ کے قیدیوں کے بنات کے مطابق دوران حرست ان پر بدترین تشدد کیا گیا۔ ان کی منظم انداز میں تذلیل کی گئی اور ان کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کیا گیا۔
انہیں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک تمام حصوں پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہیں رفع حاجت سے روکا گیا تھا اور انہیں اپنے کپڑوں میں رفع حاجت کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔ رہائی پانے والوں کےجسموں پر موجود زخموں سے ان پر ہونے والے ہولناک تشدد کا اندازہ ہوتا ہے۔
قابض فوج نے غزہ کی پٹی سے تقریباً 2500 مرد اور خواتین قیدیوں کو جیلوں میں قید کر رہا ہے۔ انہیں سیدی تیمان، انتوت، عوفر اور النقب کے ’کیٹسیوٹ‘ نامی بدنام زمانہ حراستی مراکز میں قید کیا گیا ہے۔