Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں اسرائیل نے 68 امدادی مراکز تباہ کر دیے

غزہ   (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی راتیں اب امید سے زیادہ خوف میں گذرتی ہیں۔ ہر شام بے شمار مائیں صبر کے آنسو لیے اپنے ننھے بچوں کے سسکتے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر دعا کرتی ہیں کہ شاید اگلی صبح خیر کی کوئی خبر لائے۔ بچے بھوک سے بلک رہے ہوتے ہیں، ماں کے ہاتھ خالی، نگاہیں آسمان پر اور دل میں امید کہ کسی خیراتی تکیہ(لنگر خانہ) کا دروازہ کھلے گا، کچھ خوراک ملے گی۔ لیکن شومئی قسمت آج کل غزہ میں روٹی کے سفر پر نکلنا موت کے سفر پر نکلنے کے مترادف ہو چکا ہے۔ کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کھانا لائے گا یا اس کا جنازہ واپس آئے گا۔

قابض اسرائیل نے غزہ کے بھوکے عوام کو صرف بھوک کے عذاب میں مبتلا نہیں رکھا، بلکہ اب ان کی زندگی کا آخری سہارا خیراتی مراکز اور تکیے بھی نشانہ بننے لگے ہیں۔ ان مراکز پر حملے کر کے وہ انسانیت کی آخری سانسیں بھی ختم کرنا چاہتا ہے۔

بنجمن نیتن یاھو کی زیر قیادت قابض فسطائی ریاست نے 18 مارچ سے کشت خون کی ایک نئی لہر چھیڑ رکھی ہے۔ اس میں لنگر خانے، کھانے کے مراکز، اور امدادی گودام دشمنی کا ہدف بن چکے ہیں۔ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں بھوکے لوگ اپنی بھوک مٹانے کے لیے پناہ لیتے ہیں۔ اب ان کے دروازے پر بھی راکھ اڑ رہی ہے، لاشیں بکھری پڑی ہیں اور دیگیں خون سے لتھڑی ہوئی ہیں۔

خیراتی مراکز کی دانستہ تباہی

ہفتے کے دن قابض اسرائیلی افواج نے دير البلح میں ایک امدادی گودام پر حملہ کر کے پانچ شہریوں کو شہید کر دیا، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔ یہ سب وہ لوگ تھے جو بھوک سے بلکتے بچوں کے لیے تھوڑی سی خوراک کی تلاش میں وہاں جمع تھے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اب تک 68 خیراتی مراکز اور تکیے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جن میں 39 خوراک کی تقسیم کے مراکز اور 29 کھانے کی لنگر شامل ہیں۔ یہ ایک واضح پیغام ہےکہ غزہ کے لوگوں کو خوراک نہیں، موت دی جائے گی۔

یہ اسرائیلی پالیسی بین الاقوامی قوانین، بالخصوص جنیوا کنونشن، کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مگر عالمی برادری کی خاموشی دشمن کے ہاتھ مضبوط کرتی جا رہی ہے۔ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور عالمی ضمیر خاموش تماشائی بن چکا ہے۔

موت کی قطاریں

گذشتہ دنوں خان یونس میں “تکیہ القلوب الرحیمہ” کے قریب جب لوگ قطار بنا کر کھانا لے رہے تھے کہ اسرائیلی ڈرون نے خیمہ بستی کو نشانہ بنایا۔ سات فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں دو بھائی، ان میں سے ایک کی اہلیہ اور ننھی بچی شامل تھے۔ تین شہداء وہ تھے جو قطار میں کھانا لینے کھڑے تھے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد پچیس سے زائد ہے، جن میں لنگر کا منتظم اور عملہ بھی شامل ہے۔ اگلی صبح ناصر ہسپتال میں مزید تین زخمی دم توڑ گئے۔

غیرمعمولی صورت حال

لنگر خانے کے منتظم محمد جمعہ محمد یحییٰ کی زبان پر اب بھی درد تازہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ “جیسے ہی کھانے کی تقسیم کا وقت قریب آیا، دو زور دار دھماکے ہوئے۔ ہر طرف دھواں پھیل گیا۔ جب ہوش آیا، تو میں نے اپنے اردگرد لوگوں کو زمین پر گرا پایا۔ میری ٹانگ سے خون بہہ رہا تھا۔ بچے، عورتیں، سب زخموں میں ڈوبے تھے”۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ بمباری سے لنگر خانے کی دیگیں، پانی کے ٹینک اور کھانے کے برتن تباہ ہو چکے ہیں۔ اس سانحے میں ان کا وہ خواب بھی دفن ہو گیا، جس میں وہ بھوکوں کو ایک وقت کا کھانا دینا چاہتے تھے۔

غزہ کے خلاف یہ ہولناک حکمتِ عملی صرف شہریوں کو بھوکا مارنے کے لیے نہیں بلکہ انہیں ان کے گھروں سے بےدخل کرنے اور پورے علاقے کو ناقابلِ رہائش بنانے کے لیے اپنائی جا رہی ہے۔ ہر سمت تباہی، ہر راستے پر خون اور ہر دروازے پر ماتم ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے اسے ایک “سنگین غیر معمولی صورت حال” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرہ بڑھتی بھوک کا سبب بن رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے: “یہ جنون رکنا چاہیے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کی موجودہ امدادی منصوبہ فوری نافذ کیا جائے۔

یورپی ممالک کے مطالبات

سات یورپی ممالک – اسپین، ناروے، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا اور سلووینیا نے جمعے کے روز مشترکہ بیان جاری کر کے اسرائیل سے محاصرہ ختم کرنے، جنگ روکے جانے اور فوری امدادی رسائی کی اپیل کی ہے۔ ان رہنماؤں نے کہاکہ “ہم اس انسان ساختہ تباہی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مزید لوگ بھوک سے مر جائیں گے”۔

اسرائیل کو کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے، انسانی امداد کی فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی ممکن بنائے اور اقوامِ متحدہ و امدادی اداروں کو مکمل رسائی فراہم کرے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف بیانات کافی ہیں؟ جب تک عالمی طاقتیں سنجیدگی سے اس نسل کشی کو روکنے کے لیے عملی قدم نہیں اٹھاتیں، غزہ کے در و دیوار پر خون ٹپکتا رہے گا، اور تکیوں کے دروازوں پر بے گناہ لوگوں کے جسموں کے چھیتڑے بکھرے رہیں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan