غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ محصور اور جنگ زدہ علاقے میں بچوں کے درمیان ’دماغی سوزش‘کے کیسز میں غیر معمولی اور تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
منگل کے روز جاری ایک سرکاری بیان میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ محصور علاقے میں صحت، ماحول اور انسانی زندگی کا نظام ناقابل تصور حد تک بگڑ چکا ہے، جس کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل کی جانب سے جاری تباہ کن جنگ اور کربناک محاصرہ ہے۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں میں دماغی سوزش کے مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسز میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جو اس عمر کے کمزور بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
بیان میں اس المناک حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی گئی کہ درجنوں ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں، بنیادی طبی مراکز ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، دواؤں کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے اور بچوں کی ویکسینز کی شدید قلت نے ہنگامی طبی ردعمل کو شدید متاثر کیا ہے۔
وزارت صحت نے کہا کہ غزہ کے موجودہ حالات بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے ایک خطرناک اور زرخیز میدان بن چکے ہیں۔ بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین جیسے کمزور طبقات سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہے۔
بیان میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پناہ گزین کیمپوں میں ہولناک گندگی، پینے کے صاف پانی کی شدید قلت، گٹر کا پانی پھیل جانا اور کچرے کے ڈھیر بیماریوں کے پھیلاؤ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
وزارت صحت نے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر تمام متعلقہ اداروں، انسان دوست تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کی تباہ حال طبی صورتحال میں مداخلت کریں اور متاثرہ مریضوں کے لیے ادویات، ویکسینز اور بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ اس مہلک مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
آخر میں وزارت صحت نے غزہ کے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے، صفائی کا خاص خیال رکھنے اور بچوں کو ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کی ہدایت کی ہے تاکہ بیماری پر قابو پایا جا سکے۔