غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی درندہ صفت فوج غزہ پر اپنی نسل کشی کی جنگ کو آج 727ویں دن بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ وحشیانہ فضائی اور زمینی بمباری، بھوک سے مرنے والے معصوم فلسطینیوں کے قتل اور بے گھر لاکھوں انسانوں پر قہر، سب کچھ امریکہ کی کھلی عسکری اور سیاسی پشت پناہی اور عالمی برادری کی بے حسی کے سائے میں ہو رہا ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کو علی الصبح درجنوں بمباری کی کارروائیاں کیں اور مزید قتل عام کیا۔ غزہ شہر پر شدید بمباری کا مقصد اس کے باسیوں کو بے دخل کرنا اور شہر کو مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بنانا ہے۔
تازہ ترین حالات
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صبح سے اب تک درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
آج صبح قابض اسرائیلی ایجنٹوں کے ساتھ منسلک نقاب پوش مسلح افراد نے مغربی خان یونس میں ارض الطیبہ کیمپ کے قریب خاتون حکیمہ تسنیم مروان الهمص کو اغوا کر لیا۔ وہ ڈاکٹر مروان الهمص کی بیٹی ہیں جنہیں اس سے پہلے صہیونی فورسز نے اغوا کیا تھا۔
خان یونس کے جنوبی علاقے الطینہ جو امریکی امداد کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، میں قابض اسرائیلی فوج کی گولیوں سے ایک خاتون شہید ہوئیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے شارع الرشید پر رکاوٹیں کھڑی کر کے غزہ شہر اور جنوب کے درمیان آمدورفت بند کر دی۔ اس سے ایک دن قبل ہی انہوں نے شہریوں کو غزہ واپس آنے سے روک دیا تھا۔
غزہ شہر کے انصار چوک کے قریب ایک اسرائیلی ڈرون نے قنبہ پھینک کر 11 سالہ بچے عبداللہ صالح الندر کو شہید کر دیا۔
شہداء الاقصیٰ ہسپتال نے بتایا کہ دير البلح کے جنوبی حصے میں اسرائیلی ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور 10 سے زیادہ زخمی ہسپتال پہنچے۔
دیر البلح میں ابو عریف اسٹریٹ پر اسرائیلی بمباری میں 42 سالہ عمر الحایك شہید ہوگئے جو غزہ شہر سے بے گھر ہو کر وہاں پناہ گزین تھے۔
رفح کے مواصي علاقے میں ایک بچی کو اسرائیلی فوجیوں نے سر پر گولی مار دی۔
العودہ ہسپتال – النصیرات نے تصدیق کی کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 9 شہداء اور 13 زخمی لائے گئے، ان میں زیادہ تر وہ شہری تھے جو شارع الرشید سے جنوب کی طرف نکل رہے تھے۔
خان یونس کے شمال مغرب میں قابض اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری سے کئی شہری زخمی ہوئے۔ دير البلح کے مغربی علاقے میں ڈرون حملے سے مزید 13 افراد زخمی ہوئے۔
خان یونس کی اقصیٰ یونیورسٹی کے اندر پناہ گزین خیمے پر قابض اسرائیل نے حملہ کیا جس سے کئی شہری زخمی ہوئے۔
صہیونی ڈرون طیاروں نے غزہ شہر کے الصبرہ محلے میں گھروں کی چھتوں پر دھماکہ خیز مواد پھینکا تاکہ انہیں تباہ کیا جا سکے۔
نسل کشی کی جنگ کے اعداد و شمار
قابض اسرائیل کی امریکہ نوازی سے چلائی گئی اس جنگی مہم نے غزہ کو تباہی کے سمندر میں ڈبو دیا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک 66 ہزار 148 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 68 ہزار 716 زخمی ہو چکے ہیں۔ 9 ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں اور قحط و بھوک نے سیکڑوں جانیں نگل لی ہیں۔
شہداء میں 20 ہزار سے زیادہ بچے اور 12 ہزار 500 خواتین شامل ہیں جن میں 8 ہزار 990 مائیں تھیں۔ ایک ہزار سے زائد شیر خوار بچے بھی شہید کر دیے گئے جن میں 450 وہ تھے جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور پھر جان بوجھ کر نشانہ بنا کر شہید کر دیے گئے۔
18 مارچ سنہ2025ء کے بعد سے، جب قابض اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑا، مزید 13 ہزار 280 فلسطینی شہید اور 56 ہزار 675 زخمی ہوئے۔
27 مئی کو قابض اسرائیل نے امدادی پوائنٹس کو قتل گاہوں میں بدل دیا۔ اس کے بعد سے 2 ہزار 580 فلسطینی شہید اور 18 ہزار 930 زخمی ہو چکے ہیں۔
قحط اور خوراک کی قلت سے مرنے والوں کی تعداد 453 ہو چکی ہے جن میں 150 بچے ہیں۔
شہداء میں 1 ہزار 670 طبی کارکن، 139 شہری دفاع کے ارکان، 248 صحافی، 173 بلدیاتی ملازمین اور 780 پولیس اہلکار شامل ہیں جو امدادی کاموں کی حفاظت کر رہے تھے۔ کھیلوں کے شعبے کے 860 افراد بھی اس درندگی کا نشانہ بنے۔
15 ہزار سے زائد اجتماعی قتل عام کی کارروائیوں میں 14 ہزار خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے 2 ہزار 700 خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔
غزہ کی 88 فیصد عمارتیں ملیامیٹ ہو چکی ہیں۔ مالی نقصان 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور قابض اسرائیل نے غزہ کی 77 فیصد زمین پر قبضہ جما کر اسے اجاڑ دیا ہے۔
قابض اسرائیل نے 163 سکول، جامعات اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر اور 369 جزوی طور پر تباہ کیے۔ 833 مساجد مکمل طور پر اور 167 جزوی طور پر شہید کی گئیں۔ 19 قبرستان بھی زمین بوس کر دیے گئے۔
یہ سب کچھ اس بات کا اعلان ہے کہ قابض اسرائیل کی درندگی کسی حد پر رکی نہیں بلکہ انسانیت کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی منظم جنگ میں بدل چکی ہے۔