غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ آج کا دن غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کی علامت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے لیے ثالث ممالک سے مسلسل رابطے میں ہے، جو دو برس سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ، قتل و غارت اور انسانی المیے کے بعد طے پایا ہے۔
انہوں نے جمعرات کو الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حماس ایک جامع جنگ بندی معاہدے تک پہنچ چکی ہے اور اب اس کی حتمی تاریخ کے اعلان کا معاملہ ثالث ممالک کے سپرد ہے۔
حازم قاسم نے کہا کہ قابض اسرائیل حسب روایت تاخیر اور چالبازی سے کام لے رہا ہے تاکہ معاہدے کی تفصیلات اور وقت کے حوالے سے ابہام پیدا کر کے اپنے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو سیاسی فائدہ پہنچانے کا موقع دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کا مقصد ہی تمام مذاکراتی مراحل میں حماس کی مرکزی ترجیح رہا ہے اور تحریک کسی صورت قابض اسرائیل کو معاہدے کی شقوں سے انحراف یا فریب کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ثالث ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ قابض اسرائیل کو اس معاہدے پر عمل درآمد کا پابند بنایا جا سکے اور کسی بھی قسم کی تاخیر یا ٹال مٹول کی کوشش ناکام بنائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ آج دوپہر بارہ بجے جنگ بندی کے آغاز پر اتفاق ہوا تھا مگر قابض اسرائیلی حکومت نے داخلی وجوہات کی بنا پر اس اعلان کو مؤخر کر دیا۔
حازم قاسم نے کہا کہ ثالث ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ قابض اسرائیل کو طے شدہ اقدامات پر فوری عمل درآمد پر مجبور کریں اور کسی بھی منظم رکاوٹ یا تاخیر کو روکیں۔ ان کے مطابق قابض دشمن آخری لمحات میں بھی ہمارے عوام کی زندگی کو مزید مشکل بنانے کی کوشش کر رہا ہے، چاہے وہ انخلا کے حوالے سے ہو یا عملی انتظامات کے سلسلے میں، لیکن ہم ضامن ممالک کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ غزہ کے عوام کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جس نے دو سال سے زائد عرصے پر محیط اس ظالمانہ جنگ کے بعد ہزاروں شہداء، لاکھوں زخمی اور بے گھر فلسطینیوں کے دکھوں میں امید کی ایک کرن روشن کی ہے۔
آخر میں حازم قاسم نے غزہ کے ثابت قدم عوام کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ “ہمارے مرد، عورتیں اور بچے جنہوں نے جدید تاریخ کے سب سے بڑے انسانیت سوز جرائم کے مقابلے میں جو صبر، قربانی اور استقامت دکھائی وہ اس دشمن کے تمام سازشوں کے آگے فولاد کی دیوار ثابت ہوئی اور اس کے تمام منصوبے ناکام بنا دیے۔”