میڈریڈ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسپین کے شہر بارسلونا میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عوامی احتجاجات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔ ہفتے کی صبح شہر کی سڑکوں پر ایک عظیم الشان جلوس نکالا گیا جس میں لاکھوں شہریوں نے شرکت کی۔ یہ مظاہرہ 500 سے زائد تنظیموں اور سول سوسائٹی کی انجمنوں کی اپیل پر منعقد ہوا۔
مظاہرین نے حکومتوں، اداروں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ اپنے تمام تعلقات ختم کریں۔ مقررین نے عالمی برادری کے سامنے واضح پیغام دیا کہ وہ استعمار، نسل کشی، نسلی امتیاز اور فلسطین پر قابض اسرائیلی تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔
تظاہرے کے رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ یہ ریلی کاتالونیا کی تاریخ میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا سب سے بڑا مظاہرہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ سیاہ لباس پہنیں تاکہ جنگ کے شہداء کے ساتھ سوگ اور غم کا اظہار کیا جا سکے۔
احتجاجی مارچ دوپہر 12 بجے بارسلونا کے “سلفادور ایسپریو پارک” (Jardinets de Gràcia) سے شروع ہوا اور سب سے پہلے یورپی کمیشن کے دفتر کے سامنے پہنچا جہاں مظاہرین نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور قابض اسرائیل کے خلاف مؤثر پابندیاں عائد کرے۔
یہ تاریخی احتجاج فلسطینی کمیونٹی آف کاتالونیا، اتحاد “قابض اسرائیل سے تعلقات ختم کرو” اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے اشتراک سے منعقد ہوا۔ اس کے ساتھ مزدور یونینز CCOO، UGT، Intersindical، مقامی محلّاتی انجمنیں، خواتین کی تنظیمیں اور عالمی انصاف کے نیٹ ورکس مثلاً LaFede بھی شریک تھے۔
عوامی غم و غصے میں اُس وقت مزید اضافہ ہوا جب قابض اسرائیلی بحریہ نے انسانی امداد لے کر غزہ کی طرف جانے والے فلوٹیلا کو بحیرہ روم میں روک لیا۔ یہ فلوٹیلا 31 اگست کو بارسلونا سے روانہ ہوا تھا، جس میں کئی معروف سماجی کارکن شریک تھے، جن میں بارسلونا کی سابق میئر آدا کولاو اور کاتالونیا کی رکنِ پارلیمان بَیلار کاسٹییخو شامل تھیں۔
جمعے کے روز ہزاروں طلبہ نے بھی یونیورسٹی اسکوائر سے دراسانِس اسکوائر تک مارچ کیا اور غزہ کے ساتھ یکجہتی کے طور پر ایک عارضی کیمپ قائم کیا۔
مظاہرین اور منتظمین نے اعلان کیا کہ ان کا احتجاج اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہسپانوی حکومت قابض اسرائیل کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات ختم نہیں کرتی یا غزہ کی پٹی کے لیے ایک مستقل انسانی راہداری نہیں کھول دی جاتی۔