م(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )گذشتہ روز فلسطینی مزاحمت اور قابض اسرائیل کے درمیان ہونے والے تبادلہ اسیران معاہدے کے تحت شمال مغربی مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے قطنا سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائی محمد شماسنہ اور عبدالجواد شماسنہ کو 33 سال بعد قید و بند کی صعوبتوں سے آزاد ہوگئے۔ یہ دونوں ان 1968ء میں فلسطینی اسیران میں شامل ہیں جنہیں اس معاہدے کے تحت رہا کیا گیا۔
کلب برائے اسیران فلسطین کے مطابق شماسنہ بھائیوں نے قابض اسرائیل کی جیلوں میں 32 سال مسلسل قید و اذیت کے دن گزارے۔ انہیں نومبر سنہ1993ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
شماسنہ برادران ان اسیران میں شمار ہوتے ہیں جنہیں اوسلو معاہدے سے بھی قبل قید کیا گیا تھا۔ محمد شماسنہ کو تین بار عمر قید کے ساتھ 20 سال اضافی سزا سنائی گئی تھی اور بعد میں اس پر مزید 10 سال کا اضافہ کر دیا گیا، جبکہ عبدالجواد شماسنہ کو چار بار عمر قید اور 20 سال کی اضافی سزا دی گئی تھی۔
محمد شماسنہ نے اسیر ہونے کے باوجود اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھا اس نے قید کے دوران میٹرک اور پھر بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ وہ شادی شدہ ہے اور تین بیٹیوں کا باپ ہے، جن میں سب سے چھوٹی بیٹی اُس وقت صرف دو ماہ کی تھی جب اسے گرفتار کیا گیا۔
عبدالجواد شماسنہ بھی شادی شدہ ہیں، اُن کے سات بچے ہیں۔ بڑی بیٹی کا نام منال ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا یوسف ہے جو اپنے والد کی گرفتاری کے وقت پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔
فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے پیر کے روز قابض اسرائیل کی جیلوں سے 1968 فلسطینی اسیران کو رہا کروایا، جن میں 250 وہ اسیر شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ متعدد دیگر اسیران بھی شامل ہیں جنہیں طویل سزائیں یا عمر قید سنائے جانے کی توقع تھی۔
یہ رہائی شرم الشیخ میں ہونے والی بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت عمل میں آئی۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اُس منصوبہ بندی کا حصہ ہے جس کے تحت غزہ پر مسلط کی گئی جنگ بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رہا ہونے والوں میں 1718 اسیران کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے جو قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔
یہ تیسرا تبادلہ اسیران معاہدہ ہے جو قابض اسرائیل کی طرف سے سنہ2023ء کے نومبر میں شروع ہونے والی جنگی درندگی کے بعد عمل میں آیا۔ اس سے قبل نومبر سنہ2023ء میں تقریباً 240 فلسطینی اسیران اور اسیرات کو مختلف مراحل میں رہا کیا گیا تھا۔