Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ: شہداء کی لاشیں خون خوار جانوروں کی خوراک بننے لگیں

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی پٹی میں سول ڈیفنس اور ایمبولینسوں کے عملے کو شہداء اور زخمیوں کی لاشیں نکالنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ قابض اسرائیل کی افواج انہیں جھڑپوں والے علاقوں تک پہنچنے سے روک رہی ہیں۔

ایمرجنسی اور ایمبولینس سروسز کے ڈائریکٹر فارس عفانہ نے کہا کہ غزہ شہر اور شمالی غزہ کی کئی بستیوں میں شہداء کی درجنوں لاشیں اب بھی گلیوں میں پڑی ہیں، بالخصوص الصبرہ، تل الہوا، الشاطی اور الشیخ رضوان میں دسیوں لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور امدادی کارکن ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ قابض فوج نے امدادی ٹیموں کو ان علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور جو بھی وہاں جانے کی کوشش کرتا ہے اس پر گولیاں اور بم برسائے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں لیکن ریسکیو عملہ ان تک رسائی نہیں کر سکا، جس کے نتیجے میں کئی زخمی دم توڑ گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ لاشوں کو اٹھانے میں ناکامی کے باعث اب آوارہ کتے انہیں نوچنے لگے ہیں۔ دوسری طرف قابض اسرائیل کی فوجی یلغار اور سڑکوں کی بندش کے باعث امدادی عملہ ان علاقوں تک نہیں پہنچ پا رہا۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے گذشتہ 22 دنوں میں 27 میں سے 26 درخواستوں کو مسترد کر دیا، جن کے ذریعے امدادی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت مانگی تھی۔ مزید یہ کہ پچھلے چند گھنٹوں میں ہی 70 سے زائد ہنگامی اپیلیں رد کی گئیں، جس سے شہریوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات عملہ صرف ریڈ کراس یا اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور “اوچا” کے ذریعے محدود رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن قابض فوج کسی باضابطہ اجازت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہے۔

بصل نے زور دے کر کہا کہ ایمبولینسوں اور ریسکیو ٹیموں کو روکنا بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے، جن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ انسانی جانیں بچانے والے عملے کو کسی رکاوٹ یا نشانے کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے الصبرہ اور تل الہوا کے علاقوں سے 320 سے زائد ہنگامی کالیں موصول ہوئیں لیکن امدادی ٹیمیں ایک بھی متاثرہ شخص تک نہ پہنچ سکیں کیونکہ قابض فوج نے گولیاں برسا کر راستہ روکے رکھا۔ بصل نے ایک المناک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص اپنے بیٹوں کی لاشیں اٹھانے کے لیے روتا رہا مگر قابض فوج نے ایمبولینس کو روک دیا اور آوارہ کتوں نے ان میں سے ایک کی لاش کو گھسیٹ لیا۔

انہوں نے کہا کہ آج الصبرہ اور تل الہوا کے یہ مناظر وہی ہیں جو چھ ماہ قبل شمالی غزہ میں دیکھنے میں آئے تھے۔ بصل نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ جنگ روکی جا سکے اور امدادی عملے کو متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کا موقع مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایمبولینسوں کا مشن خالصتاً انسانی خدمت ہے اور عالمی قانون انہیں یہ حق دیتا ہے کہ وہ زخمیوں اور لاشوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے نکالیں مگر قابض اسرائیل اس بنیادی انسانی حق کو بھی روند رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہزاروں فلسطینی صرف اس لیے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے کہ ریسکیو ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں اور اب بھی ہزاروں لوگ انہی خطرات سے دوچار ہیں۔ اگر عالمی برادری نے فوری قدم نہ اٹھایا تو یہ زندگیاں بھی ختم ہو جائیں گی۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ اور یورپ کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ غزہ پر نسل کشی کی مہم شروع کر رکھی ہے، جس میں قتل عام، قحط مسلط کرنا، تباہی، جبری ہجرت اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ سب کچھ عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو پامال کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

اس وحشیانہ نسل کشی میں اب تک 2 لاکھ 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور قحط نے ہزاروں زندگیاں نگل لی ہیں، خاص طور پر معصوم بچوں کی۔ غزہ کے اکثر علاقے اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan