Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل نے مصری فوج کی فضائی نگرانی شروع کردی

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ کئی دنوں سے مصر کی سرحدی پٹی پر بڑے پیمانے پر نگرانی کی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ یہ اقدامات مصر کی جانب سے شمالی سیناء میں اپنی فوجی موجودگی میں غیرمعمولی اضافے کے بعد سامنے آئے ہیں۔

قبائلی ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے کرم ابو سالم کے مقام پر ایک فوجی غبارہ فضا میں چھوڑا ہے جو مصر سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ اس کے ذریعے مصری فوجی نقل و حرکت کی باریک بینی سے نگرانی کی جارہی ہے۔

عرب روزنامہ “العربی الجدید” نے ان ذرائع اور عینی شاہدین کے حوالے سے لکھا کہ مصری فوج اس وقت رفح، شیخ زوید اور العریش کے شہروں میں ہزاروں فوجیوں اور سینکڑوں فوجی گاڑیوں کے ساتھ موجود ہے۔ اس دوران وہ پرانے فوجی ناکے دوبارہ نصب کر رہی ہے جنہیں گذشتہ دو برس میں ختم کر دیا گیا تھا جب “ولایت سیناء” تنظیم کے ساتھ جھڑپیں کم ہوئی تھیں۔

مقامی باشندوں کے مطابق موجودہ فوجی دستے ان تمام برسوں کی نسبت کہیں زیادہ ہیں۔ کئی علاقے مکمل طور پر فوجی زونز میں تبدیل ہوچکے ہیں جہاں عام شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہے اور وہاں نئی فوجی چھاؤنیاں قائم کی گئی ہیں جن میں بڑی تعداد میں فوجی اور بھاری مشینری تعینات ہے۔

دوسری جانب سرحد سے متصل مصری دیہات کے لوگوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے بھی اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ اس میں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی تعیناتی شامل ہے جو پہلے وہاں موجود نہیں تھیں۔ اس کے علاوہ صہیونی ڈرون طیارے دن رات سرگرم رہتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کے ہیلی کاپٹر بھی اس نگرانی مہم میں شریک ہیں اور کبھی کبھار یمن سے آنے والے ڈرونز کو بھی نشانہ بناتے ہیں، حتیٰ کہ وہ مصری فضائی حدود کے اندر ہی کیوں نہ ہوں۔

اسی حوالے سے “العربی الجدید” نے بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کے ماہر اور سابق مصری کرنل حاتم صابر کے بیان کو نقل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کی جانب سے سیناء میں فوجی پھیلاؤ بنیادی طور پر “دہشت گردی اور اسمگلنگ کو روکنے” کے لیے ہے لیکن اس کے پیچھے کئی سیاسی پیغامات بھی پوشیدہ ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اندرون ملک مصر یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ اس کی فوجی سرگرمیاں کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہیں۔ جبکہ بیرون ملک اس کا پیغام یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سب اقدامات معاہدہ امن کے دائرے میں ہو رہے ہیں۔

صابر کے مطابق قاہرہ بار بار دہرا رہا ہے کہ اس نے کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔ یہی قانونی اور سیاسی تحفظ مصر کو مہیا کرتا ہے تاکہ قابض اسرائیل یا امریکہ اسے کسی دباؤ کا نشانہ نہ بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصری موقف براہ راست فلسطینی قضیہ سے جڑا ہے کیونکہ قاہرہ نے “فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو سیناء منتقل کرنے کے تمام صہیونی منصوبوں” کو مسترد کر دیا ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے جو ایک منصفانہ امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

ماہر کے بقول مصر کے یہ پیغامات کئی سمتوں میں بھیجے گئے ہیں۔ قابض اسرائیل کے لیے یہ واضح اشارہ ہے کہ اس کی فوجی موجودگی کم کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہوگی کیونکہ یہ قانونی دائرے میں ہو رہی ہے۔ امریکہ کے لیے یہ یقین دہانی ہے کہ مصر امن پر قائم ہے مگر اپنی خودمختاری کا تحفظ بھی کرے گا۔ فلسطینی عوام اور عرب دنیا کے لیے یہ پیغام ہے کہ مصر فلسطینی مسئلے کے خاتمے یا غزہ کی مشکلات کو اپنی زمین پر منتقل کرنے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan