غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ متعدد ممالک، جن میں امریکہ، کینیڈا، بعض عرب اور یورپی ممالک شامل ہیں نے غزہ کی تباہ شدہ پٹی کی تعمیر نو کے منصوبے میں مالی تعاون کے لیے ابتدائی آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس منصوبے کی مجموعی لاگت تقریباً 70 ارب ڈالر بتائی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے اہلکار جاکو سیلیرز نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں نے غزہ میں کم از کم 5 کروڑ 50 لاکھ ٹن ملبہ چھوڑا ہے اور پورے علاقے کی مکمل بحالی میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “ہمیں اپنے متعدد شراکت داروں کی جانب سے بہت مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں، جن میں یورپی ممالک اور کینیڈا شامل ہیں، جبکہ امریکہ کے ساتھ بھی تعمیر نو میں شرکت کے حوالے سے بات چیت جاری ہے”۔
جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے ہزاروں فلسطینی اپنے اجڑے گھروں کی طرف لوٹ آئے ہیں، مگر انہیں صرف ملبے کے ڈھیر اور تباہی کے مناظر نظر آتے ہیں۔ قابض اسرائیل کی درندگی نے غزہ کے ساحلی علاقے کو تقریباً ایک بنجر زمین میں تبدیل کر دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار 869 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 105 زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ شہرِ غزہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے جہاں شدید ترین بمباری اور لڑائی ہوئی۔
اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ مانیٹرنگ سینٹر (یونوساٹ) کے مطابق شہر کے تقریباً 83 فیصد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے بتایا کہ اب تک 81 ہزار ٹن ملبہ ہٹایا جا چکا ہے۔ یہ ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے جس کے ذریعے غزہ کے اس زخم خوردہ علاقے کو از سرِ نو بحال کیا جائے گا۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن نے اعلان کیا کہ وہ خلیجی ممالک، امریکہ اور یورپ کو غزہ کی تعمیر نو کے لیے یکجا کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے جنگ بندی معاہدے کے تحت بحالی کے منصوبوں کی مالی معاونت جلد میسر آ جائے گی۔
طیب ایردوآن نے شرم الشیخ سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل کے “خطرناک” ریکارڈ کے پیش نظر جنگ بندی کی نگرانی کے لیے امریکہ اور دیگر ممالک کی سخت نگرانی ضروری ہے تاکہ اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میرا یقین ہے کہ تنظیم تعاون اسلامی اور عرب لیگ کے تحت طے شدہ تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے فوری مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ ہم خلیجی ممالک، امریکہ اور یورپی ممالک سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ابتدائی ردعمل بہت حوصلہ افزا ہے۔”