Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی لاشوں کی آڑ میں بلیک میلنگ، رفح گذرگاہ بند اور امداد روکنے کا فیصلہ

غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) رفح گذرگاہ کے حوالے سے یورپی یونین کی نگرانی مشن کی بحالی کے اعلان کے صرف ایک دن بعد قابض اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ یہ گذرگاہ بدستور بند رہے گی۔ قابض ریاست نے یہ فیصلہ اپنی سکیورٹی اداروں کی سفارش پر کیا ہے جس کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل یا گذرگاہ کا کھلنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت اس وقت تک مؤخر رکھا جائے گا جب تک اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پاس موجود اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں قابض اسرائیل کے حوالے نہیں کی جاتیں۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یورپی یونین نے گذشتہ پیر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی نگرانی مشن رفح گذرگاہ پر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گی، جس سے محصور غزہ کی پٹی میں داخلے اور اخراج کا سلسلہ بحال ہوسکے گا۔ یہ اقدام ٹرمپ منصوبے کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے تحت کیا جا رہا تھا۔

قابض اسرائیلی نشریاتی ادارے “کان” کے مطابق تاحال قابض اسرائیل اور عالمی ریڈ کراس کے درمیان کسی نئے اسرائیلی اسیر کی لاش کے حوالے سے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا۔ قابض اسرائیلی حکام نے گذشتہ شام چار اسرائیلی لاشیں وصول کیں جن کی شناخت کی تصدیق کر دی گئی۔

اس کے برعکس منگل کے روز قابض فوج نے ریڈ کراس کے ذریعے 45 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی حوالے کیے۔ یہ جسد خاکی خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس منتقل کیے گئے تاکہ شناخت کے بعد تدفین کی کارروائی مکمل کی جا سکے۔

قابض اسرائیلی حکام اپنے ہی فوجیوں کے ہاتھوں غزہ میں مارے گئے 24 اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں وصول کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ خود قابض ریاست کے ماہرین اور حکام اس امر کا اعتراف کر رہے ہیں کہ تمام لاشوں کا پتہ لگانا ایک طویل عمل ہوگا کیونکہ قابض اسرائیل کی جنگی مشین نے غزہ میں جو تباہی مچائی ہے، اس کے ملبے تلے لاشوں تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسی پس منظر میں بین الاقوامی سطح پر لاشوں کی تلاش اور تبادلے کے لیے ایک نیا نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

عالمی ریڈ کراس کی کمیٹی نے منگل کو کہا کہ غزہ پر قابض اسرائیل کی جارحیت کے دوران مارے گئے اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی بازیابی ایک انتہائی مشکل مرحلہ ہے۔ کمیٹی کے ترجمان کرسٹیان کاردون نے بتایا کہ “یہ کام زندہ افراد کی رہائی سے بھی زیادہ کٹھن ہے۔ یہ ایک نہایت پیچیدہ چیلنج ہے جو دنوں نہیں بلکہ ہفتوں لے سکتا ہے، بلکہ ممکن ہے کہ بعض جثتیں کبھی نہ مل سکیں۔”

فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق غزہ سے ملنے والی ہر ایک اسرائیلی جثت کے بدلے 15 فلسطینی شہداء کےجسد خاکی حوالے کیے جائیں گے۔

گذشتہ دو برسوں کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے سینکڑوں فلسطینی شہداء کی میتیں قبضے میں رکھیں جن میں وہ اسیران بھی شامل ہیں جنہیں قابض اسرائیل نے اپنی جیلوں میں اذیت دے کر شہید کیا اور پھر ان کے انجام کو چھپا دیا۔

معاہدے کے تحت روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان غزہ داخل ہوں گے جن میں ایندھن اور کھانا پکانے کی گیس بھی شامل ہوگی۔ یہ شق اس جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے جس کا اعلان گذشتہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرم الشیخ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد کیا تھا جن میں ترکیہ، مصر اور قطر نے شرکت کی۔

امریکی حمایت سے قابض اسرائیل نے سنہ2023ء کے 8 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں جو نسل کشی شروع کی اس کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار 869 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار 105 زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط کے باعث 463 فلسطینیوں نے جانیں گنوائیں جن میں 157 معصوم بچے شامل ہیں۔

 

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan